لاہور(آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ نے جائیداد سے حصہ دینے پر ماں باپ کو قتل کرنیوالے بیٹے اور اسکے دوست کی بریت اپیل مسترد کردی ‘دونوں مجرموں کو سزائے موت دینے کا حکم برقرار۔تفصیلات کے مطابق جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل دورکنی بنچ نے مجرموں کی بریت کے لئے دائر اہیل پر سماعت کی۔۔
سزائے موت کے مجرموں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ سکھیکی ضلع حافظ آباد نے تیری جان دوہزار گیارہ کو حق نواز اور ٹھری بی بی کے قتل کا مقدمہ ان کے بیٹے سرفراز اور اس کے دوست اللہ دتہ کے خلاف درج کیامدعی محمد بشیر نے مقدمہ میں الزام لگایا ہے کہ جائیداد میں حصہ دینے ہر سرفراز نے دوست اللہ دتہ کے ساتھ ملکر والدین کو قتل کیاوکیل صفائی کا کہناتھا کہ قتل کا وقوعہ رات بارہ بجے کا ہے رات کے اندھیرے میں ملزمان کی شناخت ممکن نہیں چچا نے مدعی مقدمہ بن کر ذاتی رنجش کے باعث ایف آئی آر میں نامزد کیاٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود ایڈیشنل سیشن جج حافظ آباد نے گیارہ ستمبر دوہزار تیرہ کو دونوں ملزمان کو سزائے موت کا حکم سنایاوکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کے سزائے موت دینے کے فیصلے کو کلعدم قرار دے دونوں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا جائے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل منیر احمد سیال نے بریت اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس تفتیش، ،میڈیکل رپورٹ اور چشم سید گواہوں کے بیانات کے مطابق دونوں مجرمان قصور وار ہیں
سرفراز سے آلہ قتل پسٹل اور اللہ سٹی سے کلہاڑی برآمد ہوئی اور فرانزک سائنس لیبارٹری رپورٹ مثبت آئی ہے،،ایڈیشنل سیشن جج نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد میرٹ پر مجرموں کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔سرکاری وکیل نے عدالت سے بریت اپیل مسترد کرنے کرکے دونوں مجرموں کو ٹرائل کورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی استدعا کی۔