اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فرانزک ماہرین، پولیس، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے نمائندوں نے ایک اجلاس کے دوران کہا کہ حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والی پی آئی کی پرواز پی کے 661 کے عملے کی قبر کشائی کی کوئی ضرورت نہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 7 دسمبر کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی چترال سے اسلام آباد آنے والی پرواز حویلیاں کے مقام پر گر کر تباہ ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔پمز میں ہونے والے اجلاس کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ صرف پائلٹ اور کو پائلٹ کی لاشوں کے نمونے فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجے جائیں گے تاکہ کسی قسم کی نشہ آور ادویات کے استعمال ہونے یا نہ ہونے کا تعین کیا جاسکے۔یہ نمونے حویلیاں پولیس کے حوالے کیے جائیں گے کیونکہ حادثے کی ایف آئی آر وہاں درج کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 16 جنوری کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر نجیب درانی کی جانب سے پمز انتظامیہ کو موصول ہونے والے ایک خط میں طیارے کے عملے کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم کی تجویز دی گئی تھی۔ڈاکٹر نجیب درانی کا کہنا تھا کہ پمز ہسپتال کو بھیجا جانے والا خط اسٹینڈرڈ آپریٹنگ کے طریقہ کار کا حصہ ہے جسے تمام طیارہ حادثوں میں استعمال کیا جاتا ہے.تاہم پمز انتظامیہ کا کہنا تھا کہ قبرکشائی کی ہدایات جاری کرنے کا اختیار صرف ڈپٹی کمشنر کو حاصل ہے۔منگل 17 جنوری کو اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر مشتاق احمد نے پمز انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں اس بات کی تجویز دی کہ نشہ آور ادویات کے استعمال کے حوالے سے جہاز کے عملے کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم تحقیقاتی بورڈ کی ضرورت کے مطابق کیا جانا چاہئے۔
حویلیاں طیارہ حادثہ۔۔پی آئی اے کے عملے کے اراکین کی قبر کشائی ہوگی یا نہیں؟ اہم فیصلہ
18
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں