کراچی(این این آئی)سابق وفاقی وزیرسردارنبیل گبول نے کہا ہے کہ بانی متحدہ قومی موومنٹ کا باب بند ہوچکا ہے ،بہت جلد سابق گورنرڈاکٹرعشرت العبادخان کراچی کے سیاسی انتشار کو کنٹرول کرنے کے لئے پاکستان واپس آجائیں گے،مسلم لیگ پاناما کیس جیتے یا ہارے قبل ازوقت انتخابات کرائے گی، آصف زرداری اورعمران خان دونوں سے کہوں گا کہ دونوں پارٹیاں اسمبلیو ں سے استعفیٰ دیں اور الیکشن کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے اقدامات کریں، اگلے مہینے سے لیاری سے انتخابات کے لیے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کروں گا، عنقریب پیپلزپارٹی یاتحریک انصاف میں شامل ہوجاؤں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔نبیل گبول نے کہاکہ مجھے پانامہ لیکس کی سمت نواز شریف کے حق میں بہتر نظرآرہی ہے۔پانامہ لیکس کا فیصلہ عوام کو کرنا چا ہیے۔دنیا بھرمیں عوام گھر وں سے نکلے ہیں اور اپنے عہد ے داروں سے استعفے طلب کیے ہیں۔انصاف کے حصول کے لئے عوام کو سٹرکوں پر آنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی سیاسی جماعت کو الیکشن جیتنے کے لئے کوئی سلو گن لے کرچلناہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں تحریک انصاف پانامہ لیکس کے فیصلے کے بعد دوبارہ لوگوں کو سڑکوں پرلا ئیں گے لیکن میں عمران خان کو مشورہ دوں گا کہ جب تک الیکشن کمیشن غیرجانب دارنہیں ہو گا کوئی مثبت اقدام نہیں ہونے والا ہے۔ لہذا ان کو الیکشن کمیشن کو غیرجا نب دار اورووٹ کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے عوام کو سڑ کوں پر لانا ہو گا. ورنہ ایک بار پھر ظالم حکمران قوم کا مقدر بنیں گے۔نبیل گبول نے کہا کہ میں آصف زرداری اورعمران خان دونوں کو کہنا چاہوں گا کہ یہ دونوں پارٹیاں اسمبلیو ں سے استعفیٰ دیں اور الیکشن کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے اقدامات کریں۔میں بھی الیکشن کی تیا ری کرنے لگا ہوں اگلے ماہ انشا اللہ لیاری میں بہت بڑا جلسہ کروں گا کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ نواز حکومت 2018 سے قبل عام انتخابات کر وائے گی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاس الیکشن مہم کا یہ سنہری موقع ہوگا اگرپانامہ لیکس کیس میں حکمراں میں جیت جاتے ہیں تو وہ سرخروہو کرعوام کے سامنے آئیں گے اورہارگئے تب بھی مظلوم بن کرووٹ لینے کا حربہ استعمال کر یں گے۔
فوجی عدالت کے قیام اورتوسیع کے معا ملے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں جمہو ریت پسند ہوں مگرجس نام نہاد جمہوریت میں جمہورکوخطرات لاحق ہو تو ایسی جمہوریت کا کیا فائد ہ !!! فوجی عد التوں کا قیام دہشت گردی کے خلاف مثبت اقدام ہے اس میں تو سیع ہونی چا ہیے۔متحد ہ قومی مو ومنٹ پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نبیل گبول نے کہاکہ ساری صورت حال الیکشن پر وا ضح ہو گی.مجھے اردو اسپیکنگ کا ووٹ بینک ٹوٹتا نظر آ رہا ہے۔ کراچی کی سیٹیں مختلف حصو ں میں تقسیم ہوں گی اگرچہ فاروق ستار کو کسی حد تک کامیابی نصیب ہوگی۔ مصطفی کمال کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا،وہ ماموں بن گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مصطفی کمال کو کو یہ کہہ کر لایا گیا تھا کہ بانی ایم کیو ایم دنیا سے کوچ کرنے والے ہیں تم آ کرایم کیو ایم کی باگ ڈور سنبھالو مگر ایسا نہیں ہوا۔پوچھے گئے سوال کہ اگر آپ ایم کیو ایم میں ہی ہو تے تو پاکستان کے ہو تے یا لندن کا ساتھ دیتے کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کی سیاست لسانیت پرانحصارکرتی ہے. مجھے کراچی کے عوام کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے عوام کے ساتھ رہنا ہے۔ ایم کیو ایم چھو ڑنے کی وجہ بھی یہی تھی۔ ان سب کی سوچ کراچی سے شروع ہو کرکراچی پرختم ہوجاتی ہے۔21جنوری کی ریلی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ متحدہ کے قائد کا باب اب بند ہو چکا ہے۔21 جنوری کو نہ ریلی ہو گی ، نہ خطاب۔ ان کی 22 اگست کی تقریران کو لے ڈوبی
اب ان کا مزید بولنا خود ان کے اپنے لئے بہتر نہیں ہے۔ اگر وہ ریاست اوراداروں کے خلاف نہیں جاتے تو یہ صورتحال رونما ہو سکتی تھی مگر اب میرا نہیں خیال کہ ایسا ممکن ہے۔ڈاکٹرعشرت العبادخان کی واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ نگر ان وزیراعظم بن کر واپس آئیں گے۔ میرے پاس ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ وہ ایم کیوایم پاکستان اورپی ایس پی کے سربراہ کی ذمہ داری بھی سنبھال سکتے ہیں۔
بہرحال سابق گورنرکراچی کے سیاسی انتشار کو کنڑول کرنے جلد وطن واپس آنے والے ہیں۔تاحال کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فی الحال کوئی ایسی سیاسی جماعت میری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے جس کو میں جوائن کروں۔ ہو سکتا ہے میں عنقریب پیپلزپارٹی یا تحریک انصاف میں شمولیت کرلوں۔ اس سلسلے میں میں ابھی سوچ رہا ہوں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔