اسلام آباد (این این آئی) وزارت داخلہ کے ترجمان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوغلے پن کے ساتھ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا، متضاد بیانات دینا اور واویلا کرنا پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کاوطیرہ بن چکا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ اگر دفاعِ پاکستان اس قدر ہی قابلِ اعتراض تنظیم تھی تو پیپلز پارٹی نے 2009ء میں اس کے قیام کی مخالفت کیوں نہ کی، اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس وقت فرحت اللہ بابر کہاں تھے جب پیپلز پارٹی کے دور میں دفاعِ پاکستان کونسل کی جانب سے بڑے بڑے اجتماع اور میڈیا کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ سابق صدر اپنی مدت صدارت کے دوران ایوانِ صدر میں کالعدم تنظیموں کے ممبران سے ملاقاتیں کیا کرتے تھے، ان ملاقاتوں کی تصاویر ریکارڈ پر ہیں اور اخبارات میں چھپ چکی ہیں، شاید اس وقت فرحت اللہ بابر صاحب ایوان صدر میں ہوتے ہوئے بھی ان ملاقاتوں سے آگاہ نہیں تھے۔ ترجمان نے کہا کہ صرف سابق صدر ہی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی ایک طویل لسٹ ہے جن کی کالعدم تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں اور تصاویر بھی موجود ہیں جو کہ ضرورت پڑنے پر فراہم کی جا سکتی ہیں۔ فرحت اللہ بابر کی جانب سے ان ملاقاتوں سے انجان بننے اور اس قسم کی سیاست میں پڑنے کو اس لئے نظر انداز کیا جاسکتا ہے کیونکہ اسی میں ہی پیپلز پارٹی ماہرہے۔ مگر پچھلے تین سال میں دہشت گردی کے خلاف ہوئی کامیابیوں کو تہہ و بالا کرنے کی فرحت اللہ بابر کی دانستہ کوششوں کوفراموش نہیں کیا جا سکتا۔فرحت اللہ بابر کے خیالات زمینی حقائق اور شواہدکو جھٹلانے کے مترادف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک سال میں کہ جب پیپلز پارٹی کا اقتدار عروج پر تھا دہشت گردی کے 2060 واقعات ہوئے جو کہ اس سال محض 754تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ یہ وہ ٹھوس حقیقت ہے کہ جو فرحت اللہ بابر اور ان کی پارٹی کو نہیں بھاتی۔ ترجمان نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے انکی حکومت نے کچھ نہیں کیا جبکہ موجودہ حکومت کا ریکارڈ خود اس ضمن میں اپنی گواہی آپ دیتا ہے۔
پیپلز پارٹی کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرانا مقصودہے کہ یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پچھلے دس سالوں میں اب دہشت گردی اورانتہا پسندی کم ترین سطح پرہے، اس حقیقت کو امریکی تھنک ٹینکس، دہشت گردی پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے، غیر ملکی حکومتیں اور بین الاقوامی میڈیا بھی تسلیم کرتا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ پی پی پی کو مشورہ ہے کہ وہ سندھ میں اپنی کارکردگی پر توجہ دیں اورعوام کو گمراہ کرنے اور تاریخ اور حالات حاضرہ سے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والے بیانات دینے سے پہلے حقائق مدنظر رکھیں۔