اسلام آباد (آئی این پی ) پاکستان کو بہت جلد پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چینی روایتی دواؤں کے ذریعے طبی خدمات حاصل ہونا شروع ہو جائیں گی، یہ بات پہلے سے طے شدہ تھی کہ جوں جوں سی پیک کے منصوبوں میں پیشرفت ہو گی ، پاکستان اپنے ہسپتالوں ،بنیادی صحت کے مراکز میں روایتی چینی دواؤں کے ذریعے علاج کا خیرمقدم کرے گا ، روایتی چینی دوائیں طبی ماہرین کو کینسر اور اس قسم کی خطرناک بیماریوں کے علاج میں تحقیق کرنے کے لئے معاون ثابت ہو ں گے ۔یہ بات چینی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونیوالی ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتائی گئی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ دونوں ممالک اسلام آباد میں روایتی چینی دواؤں کے بارے میں تربیت اور تحقیق کی سہولتیں فراہم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں ، اس سلسلے میں ایک چینی وفد نے سچوان صوبے کے نائب گورنر یانگ زنگ پنگ کی قیادت میں پاکستان کی وزارت صحت کا دورہ بھی کیا تھا ۔یاد رہے کہ سچوان روایتی چینی دواؤں (ٹی سی ایم ) کی تیاری کا گھر سمجھ جاتا ہے ، صوبے میں 1800ہسپتال ،78000کلینکس اور 5000دواخانہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ دنیا بھر میں ٹی سی ایم کے فروغ کیلئے بنیادی کردار ادا کریگا ، ٹی سی ایم کو جدید سوسائٹی میں قابل عمل بنانے کیلئے بیجنگ انہیں مسلسل جدید بنا رہا ہے ، یہ دوائیں دنیا بھر میں معروف ہیں لیکن بین الاقوامی طبی برادری کی طرف سے جو مغربی دواؤں کے بنیاد پر پریکٹس کرتی ہے ، ٹی سی ایم وہ مقام حاصل نہیں کر سکیں ، ٹی سی ایم کی تاریخ دو ہزار سال پر محیط ہے اور چین میں یہ بے مثال علاج کیلئے استعمال ہوتی ہے ،اس میں ہربل دوائیں ایکوپنکچر ،مساج اور پرہیزی غذا بھی شامل ہے تا ہم تنقید کرنیوالے اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ ٹی سی ایم طریقہ علاج ابھی تک زیادہ رواج پذیر نہیں ہوا کیونکہ اس میں جانوروں کے ٹیسٹ پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگرس کی سٹینڈنگ کمیٹی نے ٹی سی ایم کے بارے میں ایک قانون منظور کیا ہے جو یکم جولائی 2017ء سے نافذ العمل ہو گا ۔ قانون کے مطابق ملکی سطح پر سرکاری فنڈ سے تعمیر کئے گئے ہسپتال زچہ بچہ وارڈ اور بچوں کے کلینکس میں ٹی سی ایم کا استعمال شروع کر دیا جائے گا ، تمام پریکٹیشنر کو اس کا امتحان پاس کرنا ہو گا اور بیجنگ اس کی تحقیق اور ترقی کے مراکز کا دائرہ مزید وسیع کردے گا ، نیشنل پیپلز کانگرس دنیا بھر کے پریکٹیشنر کے تعاون سے مغربی دواؤں کے ساتھ ساتھ ٹی سی ایم کے استعمال کی بھی ٹی سی ایم ڈاکٹروں اور اس پر تحقیق کرنیوالوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے،ٹی سی ایم بعض مہلک بیماریوں جن میں تپ دق بھی شامل ہے کیخلاف بہت موثر ثابت ہوئی ہے ، تپ دق ایک ایسا خطرناک مرض ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی اس سے متاثر ہے اور گذشتہ سال اس کی وجہ سے 1.8ملین افراد موت کی آغوش میں چلے گئے ، مروا سے تیار کی گئی ایک قدیم دوائی اس وقت دنیا کے سامنے آئی جب چینی سائنسدان ٹو یویو نے 2015ء میں نوبل انعام حاصل کیا ، یہ دوااس نے ملیریا کے علاج کیلئے دریافت کی تھی ۔ نیو دہلی ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ دوا ٹی بی کے مریضوں کے علاج کا عرصہ بہت کم کر دیتی ہے ، مائیکرو بیکٹیریم ٹی بی کا باعث بننے والا ایک بیکٹیریا ہے جسے جسم میں پھیلنے کیلئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے او ر یہ دوا اس کے خلاف مزاحمت کرتی ہے ۔