اسلام آباد /چترال(آئی این پی) گرم چشمہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی حاندان کے چھ افراد طیارے حادثے میں جاں بحق ہوئے۔ اس حادثے میں مرز گل ، اس کی بیوی گل حوران، زاہدہ پروین، سمینہ گل ، حسان علی اور فرحان علی یعنی ماں باپ، دو بہنیں اور دو بھائی بیک وقت جاں بحق ہوئے۔ ان کے علاوہ پانچ اور لاشیں بھی جہاز کے ذریعے چترال ائرپورٹ پہنچائے گئے۔
گرم چشمہ میں ایک ہی حاندان کے چھ افراد کی نماز جنازہ بھی نہایت رقت آمیز ماحول میں ہوئی۔ ان کی صرف ایک بیٹی چودہ سالہ حسینہ گل زندہ بچ گئی جو ٹراما میں ہے اور سانحے کے بعد ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے۔اسے آج تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال گرم چشمہ میں داحل کیا گیا جو بات چیت کی قابل نہیں ہے۔ پی آئی اے کی جانب سے ڈائریکٹر کسٹمر کئیر اینڈ پریمئر مس تبسم اے قادر بھی گرم چشمہ پہنچ گئی جو حسینہ گل کی نگرانی اور ان کو معاوضے والی چیک ان کے حقیقی وارثوں کو دی جائے کیونکہ اب اس حاندان میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا صرف حسینہ گل اور اس کی پھوپھی۔چائلڈ پروٹیکشن یونٹ چترال کی جانب سے بھی ان کا ٹیم گرم چشمہ پہنچا تھا جو حسینہ گل کی تحفظ اور ان کی علاج معالجے کے سلسلے میں اقدامات اٹھارہے ہیں۔ ایک ٹی وی رپور ٹ کے مطابق حسینہ کے والد کا کوئی بھی سگا بھائی یا قریبی رشتہ دار نہیں ہے، جس کے باعث حسینہ اپنے خاندان کی ہلاکت کے بعد اکیلی رہ گئی ہیں۔
حسینہ کے اہل خانہ کی لاشوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت ہوگئی ہے اور تمام لاشوں کو تدفین کے لیے چترال کی ضلعی حکومت کے تعاون سے آبائی علاقے منتقل کیا گیا۔ادھر پی آئی اے نے مسافر انشورنس پالیسی کے تحت حسینہ کو اپنے خاندان کے افراد کی انشورنس کی مد میں ساڑھے تین کروڑ روپے کی رقم کا چیک دےدیا، جس کے بعد پیسوں کی لالچ میں حسینہ کے کئی ورثا ہونے کے دعویدار سامنے آگئے، مگر حسینہ نے اپنے کسی بھی رشتہ دار کی تصدیق نہیں کی۔چترال کے ضلعی ناظم سید معفرت شاہ کے مطابق پیسوں کی لالچ میں حسینہ کیرشتہ دار ہونے کے دعویداروں کے سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چترال کی ضلعی انتظامیہ کو لڑکی کی سیکیورٹی کا حکم دیا ہے.
سید معفرت شاہ کے مطابق انشورنس کے پیسے ملنے کے بعد حسینہ کو کئی لڑکوں نے شادی کی پیش کش بھی ہے۔وفاقی حکومت کی خصوصی ہدایات پر چترال کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس(ڈی ایس پی) اور اسسٹنٹ کمشنر حسینہ کے اہل خانہ کے افراد کی تدفین کے لیے اس کے ساتھ ہیں۔
وزیر اعظم ہاس نے ضلعی انتظامیہ چترال کو ہدایات کیں کہ اہل خانہ کی تدفین کے بعد حسینہ کو واپس اسلام آباد منتقل کیا جائے۔وزیر اعظم ہاؤس نے حسینہ کی کفالت اور تعلیم کا اعلان بھی کیا ہے ۔دوسری جانب اپنے خاندان کے تمام افراد کی ہلاکت کے بعد حسینہ ڈپریشن کا شکار ہیں، حسینہ نے فوری طور کسی بھی رشتہ دار کی تصدیق نہیں کی ہے۔