لاہور(نیوزڈیسک) معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے طیارہ حادثہ میں شہید ہونے والی اسلامی سکالرجنید جمشید کی زندگی کے بارے میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کئی انکشافات کئے ہیں ۔مولاناطارق جمیل نے کہاکہ جنید جمشید کڑے وقت میں بھی ثابت قدم رہے ۔انہوں نے کہاکہ جب جنید جمشید نے گلوکارہ کوچھوڑاتواس وقت ان پربہت زیادہ عروج تھالیکن بعد میں جنید جمشید کے حالات خراب بھی ہوئے تووہ بڑی خندہ پیشانی سے ان حالات کامقابلہ کرتے رہے ۔
مولاناطارق جمیل نے کہاکہ گلوکاری چھوڑنے کے بعد جب جنید جمشید تبلیغ اسلام کرنے لگے توایک دن مجھے فون کیاکہ مولانامیں نے والدہ کےلئے دواخریدنی ہے لیکن میرے پاس ایک سوروپیہ بھی نہیں ہے لیکن اللہ پاک نے ان کوبعدمیں انتانوازاکہ جنید جمشید نے خودمجھے بتایاکہ میں اتناسب کچھ گلوکاری میں نہیں کماسکتاتھا۔مولاناطارق جمیل نے انکشاف کیاکہ جنید جمشید نے 2002میں ایک کپڑے کی دکان کھولی جوجلدہی بند ہوگئی کیونکہ جنید جمشید کاذہن کاروباری نہیں تھا۔
انہوں نے بتایاکہ اس دوران ایک میوزک والی کمپنی نے ان کو4کروڑکے عوض 10گانے گانے کی پیشکش کی اوراس کی ریکارڈنگ لبنان میں ہوئی کیونکہ وہاں کی ایک گلوکارہ نوال کایہ اصرارتھاکہ وہ صرف جنید جمشید کے ساتھ ہی میوزک ریکارڈکرانےکےلئے لبنان کے ایک گائوں میں جائے گی اوراس پیشکش کوجنید جمشید نے قبول کرلیااورلبنان جاکرداڑھی منڈادی لیکن بعد میں پھراللہ پاک کے بتائے ہوئے راستے پرچل پڑے اورگلوگاری کوزندگی بھرکےلئے ترک کردیا۔
مولاناطارق جمیل نے بتایاکہ لندن میں ایک بہت بڑا فلمی میلہ ہوتاہے جس میں سپرسٹارکوچناجاتاہے اور1990میں بھارتی فنکارامیتابھ بچن کویہ اعزازملاتواس وقت جنید جمشید ایک بچہ تھالیکن اس فلمی میلےمیں جنید جمشید بھی سپرسٹاربنا۔مولاناطارق جمیل نے بتایاکہ جنید جمشید خودمیرے ساتھ بہت اہم باتیں شیئرکرتے تھے ۔