سکھر(این این آئی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو اپنی تاریخ کا پتہ نہیں وہ حکومت کو کیا تاریخ دینگے، چیئرمین پیپلز پارٹی مشورہ دیں ، ڈکٹیٹ نہ کریں،تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی اچھی بات ہے ، عمران خان پر بات کرنا وقت ضائع کرنے کے برابر ہے ،وزیراعظم نواز شریف مشکل وقت سے باہرنکل چکے ہیں اب وزیراعظم کے مخالفین کا مشکل وقت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سکھر میں مرکزی رہنما آغا ایوب شاہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔
پی آئی اے کا معاملہ بہت سنجیدگی سے لینا چاہئے، 2014 میں حادثے کا شکار ہونے والا جہاز مرمت کر کے پھر استعمال کیا جارہا ہے اور اسی طیارے میں وزیراعظم کو بھی سفر کرایا جا رہا ہے۔، حادثے پر پی آئی اے کے ذمے داران کا کڑا احتساب اور سزا ملنی چاہیئے۔پی آئی اے کے تمام جہازوں کو گراؤنڈ کر کے ان کا ازسرنو جائزہ کرایا جائے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے خلاف نہیں مگراس کا ایک حصہ متنازع ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت مدارس کے خلاف پالیسی امتیاز پر مبنی ہے۔ خلاف اسلام قانون سازی نہیں ہونے دیں گے ۔تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی اچھی بات ہے، یہ فیصلہ کر کے پی ٹی آئی نے اپنے فیصلوں کو واپس لینے کی روایت برقرار رکھی ہے۔
بلاول بھٹو کو اپوزیشن لیڈر بنائے جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر جے یو آئی (ف)کے سربراہ نے کہا کہ بلاول بھٹو اپوزیشن لیڈر بنیں یا نہ بنیں یہ ان کی پارٹی کا اندرونی مسئلہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری مشورہ دے مگر ڈکٹیٹ نہ کرے۔انہوں نے بلاول بھٹو کو نصیحت کی کہ وہ ایسی ویسی باتیں نہ کریں، وہ حکومت میں نہیں ہیں ، وہ صرف سیاسی ماحول کر گرم رکھنے کے لیے ایسی باتیں کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ لاڑکانہ میں بلاول بھٹو کے خلاف جے یو آئی کے الیکشن لڑنے کا فیصلہ صوبائی قیادت کرچکی ہے ، کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے ۔مولانافضل الرحمن نے کہاکہ کشمیر سیاسی مسئلہ ہے سیاسی طریقے سے حل ہونا چاہیئے ، مودی کی مسلمان دشمن پالیسیاں بھارتی اپوزیشن کو مزید مضبوط کریں گی ،بھارت خود کو ذمہ دار ملک کہتا ہے مگرغیرذمہ داری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔