اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے تھے جب پی آئی اے کی فلائٹ نمبر PK-661حویلیاں کے مقام پر حادثے کا شکار ہوئی اور 47افراد حکم ایزدی سے لقمہ اجل بن کر اپنے پیاروں کو سوگوار کر گئے ۔ یہ غلط نہیں کہ حادثات میں کبھی کبھی انسانی غلطیاں بھی حادثے کی وجہ ہوتی ہیں مگر اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ پرانی ،فرسودہ مشینری بھی حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے ۔اسی حوالے سے تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے کا شکارپی آئی ا ے طیارہ 661 کے فرسٹ آفیسر احمد جنجوعہ کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ پی آئی اے کے اعلیٰ افسران ان کے گھر انہیں دبانے اور کسی قسم کی رشوت دے کر چُپ کروانے آئے تھے ، انہوں نے بتایا کہ احمد کے والد کی وفات بھی دوران پرواز ہوئی ۔ 26سالہ احمد جنجوعہ گذشتہ ایک سال سے پی آئی اے سے وابستہ ہے ۔والد کی وفات کے آٹھ بر س کے بعد نوکری ملی تو پانچ بہنوں اور ای بھائی کے واحد کفیل تھے اور سب کے پیارے تھے ۔
احمد جنجوعہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے اعلیٰ افسران ان کے گھر آئے تو صحیح لیکن تعزیت کرنے نہیں بلکہ جہاز ناقص ہونے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے خبردار کرنے کے لیے ۔ احمد کی بہن کا کہنا ہے کہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پائلٹ کی غلطی تھی کیونکہ وہ خود آ کر تو کچھ نہیں بتا سکتا ۔
احمد کی ہمشیرہ نے کہا کہ ہمیں بھی معلوم ہے کہ انجن میں خرابی تھی اور پی آئی اے والے خود بھی یہ جانتے ہیں کہ انجن خراب تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے اعلیٰ افسران ہمیں دبانے اور رشوت دینے آئے تھے ۔ انہوںنے بتایا کہ احمد نے ہمیں بتایا تھا کہ ان کا جہاز اتنی اونچائی پر جانے کے قابل نہیں ہے ، اگر کبھی انجن میں کوئی خرابی ہو تو انجینئیرز لڑ جھگڑ کر جہاز لیجانے پر مجبور کرتے ہیں جس کی وجہ سے طیاروں کے حادثات بھی رونما ہوتے ہیں ۔
حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے پائلٹ کی بہن نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا
14
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں