بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

سی پیک اور گوادر پورٹ سے بلوچستان میں ترقی کا دروازہ کھلے گا، سرتاج عزیز

datetime 13  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی )وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ سے بلوچستان میں ترقی کا دروازہ کھلے گا،سی پیک سے بلوچستان کی ترقی اور وہاں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا،سی پیک سے بلوچستان کی ترقی اور وہاں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، پاکستان کا سی پیک میں کردار اپنی ترجیحات کے مطابق ہے، سی پیک کے راستہ خودکفالت سے ہمیں سستی توانائی میسر ہوگی، انفراسٹرکچر سمیت کے کے ایچ کی بحالی میں بھی مدد ملے گی، ہر صوبے کو سی پیک سے متعلق تجارتی زون قائم کرنے کا کہا گیا، منصوبے سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہوگا ، ہر سال 5 سے 6 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کی توقع ہے، سی پیک میں 36 ارب ڈالرز کے منصوبے سافٹ قرضے ہیں، کچھ چینی کمپنیاں بجلی و توانائی کے پلانٹ بھی لگائیں گی ، سی پیک سے فائدہ اٹھانے کے لیے چند اصلاحات کرنا ہوں گی۔
اسلام آباد میں سی پیک کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کا سی پیک میں کردار اپنی ترجیحات کے مطابق ہے، سی پیک کے راستہ خودکفالت سے ہمیں سستی توانائی میسر ہوگی اور انفراسٹرکچر سمیت کے کے ایچ کی بحالی میں بھی مدد ملے گی، گوادر پورٹ سے بلوچستان میں ترقی کا دروازہ کھلے گا اور سی پیک سے بلوچستان کی ترقی اور وہاں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہر صوبے کو سی پیک سے متعلق تجارتی زون قائم کرنے کا کہا گیا، اس منصوبے سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہوگا اور ہر سال 5 سے 6 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ سی پیک صرف چین نہیں دیگر کئی ممالک کو منسلک کریگی، سی پیک تزویراتی اعتبار سے چین اور یورپ کے فاصلے کو کم کرے گا جب کہ چین اور روس یورو ایشیا کے قدیم روڈ کی بحالی کے بھی خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک میں 36 ارب ڈالرز کے منصوبے سافٹ قرضے ہیں، کچھ چینی کمپنیاں بجلی و توانائی کے پلانٹ بھی لگائیں گی جب کہ ٹیکسٹائل کے علاوہ ہماری برآمدی صنعت زیادہ فعال نہیں لہذا سی پیک سے ہماری برآمدی صنعت پر مثبت اثر مرتب ہو گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ سی پیک سے فائدہ اٹھانے کے لیے چند اصلاحات کرنا ہوں گی، ہمیں انڈسٹریل پارک بنا کر بھی فائدہ اٹھانا ہے، ہمیں اس بات پر انحصار نہیں کرنا چاہیے کہ چینی یہاں آ کر کام کریں لہذا اداروں کو متحرک کرنا ہے تاکہ وہ ماہرافرادی قوت تیار کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…