اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے مشہور و معروف نعت خواں اور مذہبی سکالر جنید جمشید کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا ہے کہ کہ جب وہ چترال سے اسلام آباد کیلئے جہاز پر سوار ہونے کیلئے جا رہے تھے تو میں نے انہیں منع کیا کہ مجھے یہ جہاز بالکل بھی ٹھیک نہیں لگتا آپ نہ جائیں ۔تفصیلا ت کے مطابق جنید جمشید کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ جب جنید جمشید چترال سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہونے لگے تو میں نے انہیں منع کیا ہے کہ مجھے یہ جہاز ٹھیک نہیں لگ رہا ، اس جہاز کے انجن کی آواز بھی ٹھیک نہیں ہے اور شور بھی بہت زیادہ ہے ۔
اس طیارے سے نہ جائیں بلکہ کسی دوسرے طیارے سے چلیں جائیں گے ۔ جس پر جنید جمشید نے مجھے یہ کہہ کر صاف منع کر دیا کہ نہیں مجھے لازمی جا نا ہے کیونکہ میرا جانا بہت ضروری ہے ’’ اللہ مالک ہے‘‘ ۔
اسی جہاز سے جائیں گے کچھ نہیں ہوتا ۔ ان کے دوست سہیل خان نے کہا ہے کہ میں پچھلے 17سال سے جنید جمشید کے ساتھ تھا،میں نے جنید جمشید نے چترال کا اکٹھا سفر بھی کیا ، اس دوران میں نے ایک بات نوٹ کی تھی کہ چترال جانے کے بعد جنید جمشید خاموش رہنا شروع ہو گئے تھے اور موت کا ذکر کثرت سے کرتے تھے ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر تے ہوئے سہیل خان نے بتایا کہ شہید ہونے سے ایک دن قبل چترال میں جنید جمشید نے اپنے ایک دوست سے وعدہ لیااور کہا کہ ’’مجھ سے وعدہ کرو‘‘ جس پر دوست نے پوچھا کہ کونسا وعدہ؟ جنید جمشید نے کہا کہ پہلے تم وعدہ کرو ، دوست نے وعدہ کر لیا تو جنید جمشید نے کہا کہ تم میرے جنازے میں ضرور شریک ہو گے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنید جمشید نے موت کے اوپر چترال میں خطاب بھی کیا تھا ، وہ ایسی باتیں کرتے رہتے کہ جس سے صاف لگتا تھا کہ انہیں یقین ہو گیا کہ ضرور کچھ ہونے والا ہے ۔ سہیل خان نے بتایا کہ چترال سے واپس ہم نے اکٹھے ہی آنا تھا لیکن کسی ضروری کام سے مجھے پہلے آنا پڑا تھا ۔