کراچی(آئی این پی)چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے کہا ہے کہ اے ٹی آر طیاروں میں دنیا کے بہترین انجن لگے ہوئے ہیں بعض لوگوں کی طرف سے اے ٹی آر طیاروں اور پی آئی اے کی منیجمنٹ پر تنقید کرنا درست نہیں، حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے انجن خصوصی طور پر جولائی اور ستمبر میں چیک کئے گئے تھے ،جہاز کی مینٹیننس اور چیکنگ مکمل طور پر تسلی بخش تھی ،دنیا بھر میں صرف پی آئی اے کے پاس سیفٹی کا عالمی سرٹیفکیٹ ہے جو ایک اعزاز ہے ،حال ہی میں پی آئی اے کے تین آڈٹ ہوئے ہیں اور اسے گولڈ سٹینڈرڈ دیا گیا ہے ،جہاز میں کیا مسئلہ پیدا ہوا اس بارے ابھی کوئی بھی جواب نہیں دیا جاسکتا۔وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کل 11اے ٹی آر طیارے ہیں جو 2007میں لئے گئے ،حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کو ڈیڑھ مہینہ پہلے اکتوبر میں مکمل طور پر چیک کیا گیا تھا ،اس چیکنگ کو اے چیک کا نام دیا جاتا ہے،اس میں انجن سمیت جہاز کے تمام پارٹس کا تفصیلی معائنہ ہوتا ہے ،جہاز کے انجن بھی خصوصی طور پر جولائی اور ستمبر میں چیک کئے گئے تھے ،جہاز کی مینٹیننس اور چیکنگ مکمل طور پر تسلی بخش تھی ،دنیا بھر میں صرف پی آئی اے کے پاس سیفٹی کا عالمی سرٹیفکیٹ ہے جو ایک اعزاز ہے ،حال ہی میں پی آئی اے کے تین آڈٹ ہوئے ہیں اور اسے گولڈ سٹینڈرڈ دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاز جب چترال سے ٹیک آف ہوا تو مکمل طور پر ٹھیک تھا ،آئل بھی پورا تھا اور باقی بھی ہر چیز درست تھی جب جہاز کے ایک انجن خراب ہونے کی اطلاع آئی تو وہ اسلام آباد سے 37کلومیٹر دور 9ہزار فٹ کی بلندی پر تھا ،پائلٹ نے یہ نہیں بتایا کہ کونسا انجن خراب ہوا ،یہ حقیقت ہے کہ جہاز ایک انجن پر بحفاظت اسلام آباد لینڈ کر سکتا تھا ،جہاز میں کیا مسئلہ پیدا ہوا اس بارے ابھی کوئی بھی جواب نہیں دیا جاسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ اے ٹی آر طیاروں میں دنیا کے بہترین انجن لگے ہوئے ہیں بعض لوگوں کی طرف سے اے ٹی آر طیاروں اور پی آئی اے کی منیجمنٹ پر تنقید کرنا درست نہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب جہاز سات سے آٹھ سال پرانا ہوجاتا ہے تو اس کے انجن اور دیگر پارٹس میں خرابیاں آجاتی ہیں تاہم انہیں دور کر لیا جاتا ہے ،اے ٹی آر طیارے کے پارٹس میں خرابی کی باتیں درست نہیں جن طیاروں کے پارٹس میں خرابی ہو انہیں گراؤنڈ کر دیا جاتا ہے۔ پی آئی اے کا سالانہ آڈٹ ہوتا ہے ۔