اسلام آباد(آئی این پی)حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے قومی ایئر لائن کے اے ٹی آر 42طیارے کے پارٹس کا کمپنی سے کوئی معاہدہ نہ ہونے کا انکشاف ،معاملہ سول ایوی ایشن حکام کی غفلت ہے یا کک بیکس کے لئے معاہدہ نہ کیا گیا ، سوالات اٹھائے جانے لگے ،پی آئی اے کے طیاروں کے پارٹس کی عدم دستیابی بارے بھی پائلٹ خطوط لکھتے رہے تاہم کوئی نوٹس نہ لیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی آر طیارے دنیا بھر میں چلائے جا رہے ہیں اور اسے سفر کے لئے زبردست طیارہ مانا جاتا ہے ،طیارے میں دو انجن ہوتے ہیں ایک بند یا خراب ہو جائے تو دوسرا آٹو میٹک سٹارٹ ہوجاتا ہے ،حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے کپتان صالح جنجوعہ انتہائی تجربہ کارپائلٹ اور انسٹرکٹر تھے ، ان کا 10ہزار سے زائد فلائنگ اوورزکا تجربہ تھا ، حادثے کی وجہ پارٹس کی خرابی ہوسکتی ہے ۔
جمعرات کو نجی ٹی وی چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاکہ قومی ایئر لائن حکام کی طرف سے اے ٹی آر 42طیارے بنانے والی کمپنی کے ساتھ پارٹس کا کوئی معاہدہ طے نہیں کیا گیا تھا حالانکہ جو بھی اس طرح کی مہنگی چیز خریدی جاتی ہے اس کے پارٹس کا معاہدہ کیا جاتا ہے ،صرف انہی کا معاہدہ نہیں کیا جاتا جو اوپن مارکیٹ سے خریدی جائے یا ان میں کک بیکس لی جائیں ،ایسے طیاروں کے لئے 10 دن کی مہلت کی جاتی ہے تاکہ اگر کسی پارٹ میں خرابی ہوتو واپس کیا جا سکے ۔ اب یہ معاملہ سول ایوی ایشن حکام کی غفلت ہے یا کک بیکس کے لئے معاہدہ نہ کیا گیا اس پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں، دوسری طرف یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پی آئی اے کے طیاروں کے پارٹس کی عدم دستیابی بارے بھی پائلٹ خطوط لکھتے رہے تاہم کوئی نوٹس نہ لیا گیا ۔