اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی آئی اے کی فلائٹ نمبر PK-661 گزشتہ شام چترال سےاسلام آباد آتےہوئے حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق اس طیارے میں موجود 47افراد جاں بحق ہو گئے جن میں معروف سکالر اور نعت خواں جنید جمشید بھی تھے ۔ تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں سے متعلق صحافی مبشر لقمان نےانکشاف کیا تھا کہ یہ طیارے تکنیکی طور پر ٹھیک نہیں اور انہیں پاکستان کو نہیں خریدناچاہیے تھا ۔
تفصیلات کے مطابق یہ طیارے پاکستان نے فرانس سے خریدےتھے اور انہیں خریدنے سے پہلے ان پر تکنیکی نقطہ نظر سے سوال اٹھا یا گیا تھا کہ کیا یہ طیارے خریدنا پاکستان کا درست فیصلہ ہو گا ؟ مبشر لقمان کے مطابق اے ٹی آر خریدنے پر تکنیکی طور پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا ۔ اٹیلین فرنچ اے ٹی آر ٹربو پراپ ائیر کرافٹ کوٹیکنیکل تشخص کی کمیٹی نے خریدنے کے معاہدے سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ اسے مت خریدا جائے ۔ لیکن پی آئی اے کی اعلیٰ سطح کی انتظامیہ نے اس بات کو اس وقت نظر انداز کر دیا تھا ۔طیارے خریدنے کے کچھ عرصہ بعد ہی 2طیاروں کے انجن میں دوران پرواز خراب ہو گئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مبشر لقمان نے بتایا کہ اس وقت ائیر کرافٹ بحالی کے انجینئیرخالد محمود ، ائیر کرافٹ انجینئیر ایوی اونکس محمد زاہد، ائیر کرافٹ انیجئیر پلاننگ اینڈ پراجیکٹس کاشف حفیظ سمیت پاور پلانٹ کے احمد عباس نے چوبیس مئی 2004کو ایک رپورٹ پی آئی اے ائیر کرافٹ انجینئیرز کو جمع کروائی گئی اس میں انتظامیہ کو سختی سے اے ٹی آر سے متعلق تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اے ٹی آر کا انجن پاکستان کے اس موسم میں درست پرفارم نہیں کر سکے گا تاہم مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی آئی اے نے یہ طیارے خریدے اور انہیں اپنے بیڑےمیں شامل کیا