اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے کہاہے کہ حادثے کاشکارہونیوالے طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی،پی آئی اے کے پاس گیارہ جبکہ دنیابھرمیں ہزاروں اے ٹی آرطیارے فعال ہیں،حادثے میں انسانی غلطی کاامکان نہیں ایساممکن نہیں کہ کسی خرابی کے باوجود طیارے کو پرواز کی اجازت دی جائے،حادثے میں طیارے میں سوار عملے سمیت تمام48 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں،ورثاء کوقانون کے مطابق معاوضہ دیاجائیگا،میتیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آبادمنتقل کرکے ورثاء کے حوالے کی جائیں گی،حادثے کی عالمی ایجنسیاں تحقیقات کرینگی،بلیک باکس مل چکا ہے،ڈی کوڈہونے کے بعدصورتحال واضح ہوگی،چاربجکربارہ منٹ پرپائلٹ نے ہنگامی صورتحال کی کال دی اورچاربجکر سولہ منٹ پرکنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا۔بدھ کی شب اسلام آبادایئرپورٹ پرڈائریکٹرفلائٹ آپریشنزکیپٹن قاسم حیات کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے کہاکہ پی آئی اے کے پاس اے ٹی آر ساخت کے گیارہ طیارے ہیں جو تمام فعال ہیں جن میں سے ایک کوحادثہ پیش آیا ہے ہزاروں اے ٹی آر طیارے پوری دنیا میں چل رہے ہیں اورایسی کوئی بات نہیں کہ ان میں کوئی ٹیکنیکل خرابی ہے یہ فرانس کی مشہورکمپنی کے طیار کردہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صرف ایک اے ٹی آر طیارہ گراؤنڈڈہے ۔
انہوں نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ چترال سے اڑنے والاطیارہ چاربجکرنومنٹ پر اسلام آباد ریڈار کے سپرد کیاگیا چاربجکر بارہ منٹ پرطیارے کے پائلٹ کی طرف سے مے ڈے کی کال دی گئی اوربتایاگیاکہ ایک انجن نے کام کرناچھوڑ دیا ہے جبکہ چار بجکرسولہ منٹ پرطیارے کاکنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ میری ڈائریکٹرفلائٹ آپریشنز اور سی او او قاسم سے بھی بات ہوئی ہم مطمئن تھے کہ طیارہ دوسرے انجن کے ذریعے بحفاظت لینڈنگ کرنے میں کامیاب ہوجائے گالیکن ا بھی تک ہم یہ نہیں سمجھ سکے کہ ایساکیوں نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ طیارے کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہونے کے بعداطلاعات ملیں کہ پہاڑ ی علاقے میں دھواں دیکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حادثے کاشکارہونیوالاطیارہ ہرلحاظ سے فٹ تھا اور اس کا اکتوبر میں اے چیک ہوا تھا جو ہرپانچ سو گھنٹے بعدہوتا ہے۔ چیئرمین پی آئی اے نے کہاکہ حادثے میں انسانی غلطی دکھائی نہیں دیتی اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ طیارے میں کوئی خامی ہو اور اسے پرواز کی اجازت مل گئی ہو۔اعظم سہگل نے کہاکہ حادثوں کے باوجودفضائی سفرکواب بھی سب سے محفوظ سفر تصور کیاجاتا ہے اور روڈ کی نسبت فضائی حادثات بہت کم ہوتے ہیں۔ چیئرمین پی آئی اے نے بتایا کہ حادثہ کاشکارہونیولاطیارہ 2007ء میں طیارہواتھا اوراسی سال ہی پی آئی اے کے بیڑے میں شامل ہوگیا یہ طیارہ اٹھارہ ہزارسات سوچالیس گھنٹے کی پرواز کرچکاتھاطیارے کے پائلٹ کیپٹن جنجوعہ کوبارہ ہزارگھنٹے کی فلائٹ کاتجربہ جبکہ ان کے ساتھ موجود ایک فرسٹ آفیسر کوا یک ہزار اور دوسرے کوپانچ سو گھنٹے کاتجربہ تھا۔
انہوں نے کہاکہ جہازوں میں خامیاں پیدا ہوتی ہیں۔ چیئرمین پی آئی اے نے بتایا کہ جائے حادثہ پر این ڈی ایم اے ،فوج اورمقامی انتظامیہ امدادی کارروایؤں میں شریک ہے حادثے میں عملے کے ارکان سمیت طیارے میں سوار تمام افرادجاں بحق ہوچکے ہیں جن میں کاک پٹ کروکے تین ،کیبن کروکے دوارکان اورایک گراؤنڈ انجینئرشامل تھے۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی آئی اے نے بتایا کہ اس وقت ہماری پہلی ترجیح تمام لاشیں تلاش کرکے اسلام آباد پہنچانا ہے جاں بحق ہونیوالوں کی لاشیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آبادلائی جائیں گی اورانہیں پمز میں رکھاجائے گا انہوں نے بتایا کہ مسافروں کے لواحقین کو قانون کے مطابق معاوضہ اداکیاجائے گاہرمسافرکے ورثاء کو پچاس لاکھ روپے معاوضے کے علاوہ پانچ لاکھ روپے تدفین وغیرہ کی مد میں اد ا کئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ حادثے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی تفتیش میں بین الاقوامی ایجنسیاں شامل ہوں گی انہوں نے کہاکہ ہم اس حادثہ سے کسی طرح لاتعلق نہیں ہوسکتے ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ پی آئی اے کا طیارہ تھا اور ہمارے مسافرتھے ہم اس حادثے پردلی رنج وغم کااظہار کرتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ طیارے کا بلیک باکس مل چکا ہے جس کی ریکارڈنگ ڈی کوڈ ہونے کے بعدہی صورتحال واضح ہوگی اور چند دن میں ہم کچھ بتانے کے قابل ہوں گے۔