اسلام آباد(آئی این پی)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکہ کی مدد سے جن تنظیموں کو تربیت دی وہ پاکستان پر ہی حملہ آور ہو گئیں ،ہم نے ہزاروں غیر رجسٹرڈ مدارس بند کئے ، بھارت چاہے تو قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات ہو سکتی ہے ، مسئلہ کشمیر پر ایران کی ثالثی کی پیشکش کو خوش آمدید کہتے ہیں مگر بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ نہیں ،ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت نہ کرتے تو بھارت کو ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا فری ہینڈ مل جاتا ، بھارت کے رویے نے سارک پلیٹ فارم کو بھی نقصان پہنچایا، پاکستانی وفد کی کانفرنس میں شرکت کو تمام ملکوں نے سراہا، میڈیا سے بات کرنے سے روکنا بھارت کی میڈیا اسٹریٹجی تھی ۔
وہ پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرنا ضروری تھا اگر ہم شامل نہ ہوتے تو بھارت کو ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا فری ہینڈ مل جاتا، بھارتی میڈیا حکام کے غلط رویے نے سارک پلیٹ فارم کو بھی نقصان پہنچایا ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی کانفرنس میں شرکت کو تمام شرکاء نے سراہا اور عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے ، بھارت دہشت گردی کے نام پر پاکستان کو بدنام کرنا چاہتا ہے ، میرا خیال تھا کہ اس دورے سے پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی میں کمی ہوگی ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ امرتسر میں میرے ساتھ مجموعی طور پر اچھا رویہ رکھا گیا ، میڈیا سے بات کرنے سے روکنا بھارتی میڈیا کی اسٹریٹجی تھی ۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کے آغاز سے پہلے افغان صدر سے بہت اچھی میٹنگ ہوئی ، اشرف غنی سے پاکستانی امداد پر مثبت گفتگو ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ اشرف غنی نے کانفرنس میں شرکت سے قبل نریندر مودی سے بھی ملاقات کی اور کانفرنس میں افغان صدر کا لب ولہجہ حیران کن تھا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ دہشت گردی کو روکنے کے لئے بارڈر منیجمنٹ ضروری ہے ، گزشتہ کچھ ماہ میں افغانستان میں حالات ابتر ہوئے ہیں ، پاکستان میں بد امنی نائن الیون کے بعد شروع ہوئی ، امریکہ کی مدد سے جن تنظیموں کو تربیت دی وہ پاکستان پر ہی حملہ آور ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہزاروں غیر رجسٹرڈ مدارس بند کئے ، چین اور روس نے امن کے لئے پاکستان کے کردار کو ناگزیر قراردیا ، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس اپنے بنیادی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اہم کامیابیاں حاصل کیں ، بھارت چاہے تو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کی ملاقات ہو سکتی ہے ، مسئلہ کشمیر پر ایران کی ثالثی کی پیشکش کو خوش آمدید کہتے ہیں مگر بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں سجندہ نہیں ہے ۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں تحریک آزادی میں تیزی آئی ہم روس ،چین اور امریکہ سمیت تمام ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔