لاہور/واہگہ(آئی این پی)واہگہ بارڈر پر پر چم اتار نے کی تقریب میں ہزاروں پاکستانیوں کی شر کت ‘فضا پاکستان زندہ باد اور اللہ اکبر کے نعروں سے گونجتی رہی جبکہ بھارت نے 10 روز بعد واہگہ اٹاری بارڈر پر اپنے شہریوں کے داخلے پر پابندی ختم کردی‘پابندی ختم کرنے کا اعلان امرتسر انتظامیہ نے کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز واہگہ بارڈ ر لاہور سمیت دیگر شہرو ں سے آنیوالے ہزاروں پاکستانیوں نے شر کت کی جہاں وہ اللہ اکبر‘ پاکستان زندہ باد ‘افواج پاکستان اور رینجرزندہ باد کے نعر ے لگاتے رہے جبکہ لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی کا ڈرامہ رچانے کے بعد بھارت نے واہگہ بارڈر پر پرچم کشائی کی تقریب منسوخ کرتے ہوئے اپنے شہریوں پر پرچم اتارنے کی تقریب میں شرکت پر جو پابندی لگادی تھی جسے آج ختم کرنے کا اعلان امر تسر انتظامیہ کی جانب سے کیا گیاپابندی ختم ہونے کے باوجود بھارتی شہریوں کی بہت کم تعداد نے پرچم اتارنے کی تقریب میں شرکت کی۔
بھارت جنگی جنو ن اور پاکستان دشمنی میں حواس باختہ ہو گیا۔ تفصیل کے مطابق بھارتی ٹی وی ABP کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی حدود میں داخل ہو کر گرفتار ہونے والا پاکستانی کبوتر بھارت میں شدید تباہی کا پیغام لے کر آیا ہے۔ اے بی پی نیوز کی رپورٹ میں ہرزہ سرائی کی گئی کہ پاکستان امن و محبت کی نشانی پرندوں کو دہشتگردی اور نفرت کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ اے بی پی ٹی وی کے مطابق بھارتی ماہرین نے گرفتار پاکستانی کبوتر کا ایکسرے بھی کیا ہے ، بھارتی ماہرین کو شک ہے کہ یہ کبوتر اپنے جسم میں کوئی ایسی چیز لئے ہوئے ہے جو بھارت میں جاسوسی کیلئے استعمال ہو رہی ہے۔ بھارتی ٹی وی کی رپورٹ میں انتہائی مضحکہ خیز دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی کبوتر قید میں ہو کر بھی سلاخوں کے درمیان سے ہر اس جگہ نظر رکھے ہوئے ہے جہاں ذرا بھی کوئی ہجوم ہو، بھارتی ٹی وی اے بی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی کبوتر پولیس کی حراست میں ہونے کے باوجود بھی ہر چیز کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاک انڈیا سرحد سے 4 کلو میٹر فاصلے پر واقع گاؤں منوال میں ایک کبوتر نے مٹی اور گارے سے بنے ایک گھر میں لینڈ کیا، جس کے پاؤں پر ایک تار نما آلہ بندھا ہوا تھا۔رپورٹ کے مطابق کبوتر کے پیر سے بندھے آلے پر انگریزی میں ‘شکرگڑھ’ اور ‘نارووال’ کے الفاط کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں بھی کوئی پیغام درج ہے، جبکہ دیا گیا ٹیلی فون نمبر پاکستان کے ڈسٹرکٹ نارروال کا معلوم ہوتا ہے۔مذکورہ گھر کے مالک کا 14 سالہ بیٹا کبوتر کے پاؤں سے بندھے اردو پیغام کو دیکھ کر تشویش میں مبتلا ہوگیا اور اس نے فوراً قریبی پولیس اسٹیشن میں اطلاع دی۔بعد ازاں کبوتر کو جانوروں کے ڈاکٹر (ویٹرنری ڈاکٹر) کے پاس لے جایا گیا جہاں اس کا ایکسرے اور طبی معائنہ کیا گیا۔انڈین ایکسپریس نے پٹھان کوٹ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راکیش کوشال کے حوالے سے بتایا ہے کہ “اگرچہ کچھ منفی بات معلوم نہیں ہوئی تاکہ کبوترکو ہم نے تحویل میں لے لیا ہے”۔