اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پشتون عوامی ملی پارٹی کے سربراہ اور ممبر قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے ایک اور متنازعہ بیان دے ڈالا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں امن نہ ہونے کی وجہ عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا نہ ہونا ہے جبکہ وزیر اعظم اس فلسفہ کے حامی ہیں تو وہ کون سی قوتیں ہیں جو ملک میں امن نہیں ہونے دینا چاہتیں۔
تفصیلات کے مطابق پشتونخوا عوامی پارٹی کے سربراہ جو اس سے قبل بھی پاکستان مخالف بیان دینے کی وجہ سے شدید عوامی تنقید کی زد میں ہیں نے سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے چہلم کی مناسبت سے ہونے والی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہ پاکستان میں امن اسی وقت ہو سکتا ہے جب بیرون ملک سے پاکستان میں مداخلت بند کی جائے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی موجودہ سیاسی قیادت اسی فلسفہ کی پیروی کرتی ہے مگر وہ کون سی طاقتیں ہیں جو دوسری ممالک میں مداخلت کرتی ہیں اور ملک میں امن کے قیام میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں جن میں سے 12000 سے زائد علماء اور قائدین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں سختی سے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ نہ تو ہم کسی ملک کی مداخلت برداشت کریں گے اور نہ ہی کسی ملک میں مداخلت کریں گے۔
اچکزئی کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب بھارت اڑی کیمپ پر حملہ کا الزام پاکستان پر لگا کر چھوٹے پیمانے پر کارروائیوں اور حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے دوسری جانب افغان صدر کی جانب سے مداخلت کے الزامات اور جارحانہ بیانات بھی سامنے آرہے ہیں۔