پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

جذبہ حب الوطنی کی عظیم داستان بھارتی فوج کو تہس نہس کر دینے والا جانباز ’’شیر‘‘

datetime 6  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)عزیز بھٹی 1928ء ہانگ کانگ میں پیدا ہو ئے جہاں ان کے والد محمد عبداللہ خان بھٹی ایک تعلیمی ادارے میں بطور استاد خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد عزیز بھٹی امپیریل جاپانیز نیوی میں شامل ہوئے اور وہاں لیفٹنٹ ( جو آرمی میں کیپٹن کے عہدے کے برابر ہے ) کے عہدے تک پہنچے 1945ء میں جاپان کے قبضہ سے ہانگ کانگ کی آزاد ی کے صبر آزما ء حالات سے گزر کر عزیز بھٹی کا خاندان ضلع گجرات میں واقع اپنے آبائی گا?ں لادیاں میں واپس آکر آباد ہو گیا۔ 1946ء4 میں انہوں نے رائل انڈین ایئر فورس میں بطور ایئر مین شمولیت اختیار کی۔ اور 1947ء4 میں کارپورل کے عہدے تک پہنچے۔تقسیم ہندکے وقت عزیز بھٹی نے پاکستان آرمی میں شمولیت کا فیصلہ کرتے ہوئے بطور آفیسر سلیکشن کی درخواست دی۔انہیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے اولین تربیتی کورس فرسٹ پی ایم اے لونگ کورس کیلئے چن لیا گیا۔ اس تربیتی کورس کی شروعات جنوری 1948ء کے آخری ہفتہ میں ہوئی۔ تربیت کے دوران جنٹلمین کیڈٹ عزیز بھٹی نے پیشہ ورانہ زندگی کے تمام شعبو ں میں شاندار کارکردگی کا مظاہر ہ کیا اور پہلی ’’شمشیر اعزاز ‘‘کے علاوہ نارمن گولڈ میڈل حاصل کیا اور اپنے کورس میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔پاسنگ آؤٹ کے بعد انہوں نے 4,16thپنجاب رجمنٹ (جسے اب 17پنجاب رجمنٹ کہا جاتا ہے ) میں شمولیت اختیار کی جہاں انہوں نے اپنے بہترین آفیسر ہونے کا ثبوت دیا۔ ان کی صلاحیتوں کا ثبوت ہے کہ اپنی سروس کے صرف 11ماہ بعد ہی انہیں اپنی بٹالین کا ایڈ جو ٹینٹ مقرر کیا گیا۔
سروس کے 5سال کے اختتام پر جب وہ کیپٹن کے رینک تک پہنچ چکے تھے تو انہیں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے اسٹاف کورس میں شمولیت کیلئے منتخب کیا گیا۔ اس کورس کی شروعات سے پہلے ہی انہیں میجر کا رینک عطا کردیا گیا۔ اس تربیتی کورس کی تکمیل پر انہیں اس وقت کے واحد کور ہیڈ کوارٹرز کا جنر ل اسٹاف آفیسر مقرر کیا گیا۔ عزیز بھٹی ستمبر 1965ء کی جنگ کے ان ہیروز میں شامل ہیں جو لاہور کے محاذ پر 6دن اور 6راتوں تک اپنے سے کئی طاقتور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے اور دشمن کو آگے بڑھنے سے روکے رکھا۔ اور مادر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔ 6ستمبر صبح جب دشمن نے اچانک حملہ کیا تو انہیں فوراً محاذ پر پہنچنے کا حکم ملا بھارتی دشمن ٹینکوں اور توپوں سے پوری طرح لیس تھا مگر ان کے سامنے میجر راجہ عزیز بھٹی جیسے وفاداراور جانباز سپاہی تھے جو اپنے سر ہتھیلیوں پر لے کر آئے تھے اپنی مختصر سی کمپنی کیساتھ انہوں نے نہ صرف دشمن کی پیش قدمی روکی بلکہ انہیں پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔کمپنی کمانڈر ہونے کے باوجود میجر عزیز بھٹی اگلے محاذ پر موجود تھے جو بھارتی ٹینکوں اور توپوں کی گولہ باری کی مسلسل زد میں تھا۔انہوں نے فوج اہمیت کی حامل بی آر بی نہر کا بہترین دفا ع کیا اور پانچ دن اور پانچ راتوں تک دشمن کو ایک انچ آگے بڑھنے نہ دیا۔ اپنی شہادت سے قبل کمانڈنگ آفیسر نے انہیں پیغام بھیجا کہ چونکہ وہ گزشتہ 6دن سے آرام کئے بغیر مسلسل لڑ رہے تھے لہٰذا وہ پچھلے محاذ پر واپس آکر آرام کرلیں اور ان کی جگہ دوسرا آفیسر بھیجا جارہاہے۔
جذبہ حب الوطن سے سرشار یجر عزیز بھٹی نے جواب دیا مجھے واپس نہ بلائیں میں اپنے خون کا آخری قطرہ بھی مادر وطن کے تحفظ میں بہادو گا ان کے یہ الفاظ بلاشبہ آنے والی نسلوں بلخصوص نوجوانوں کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 11ستمبر 1965ء کے دن انہوں نے اپنے جوانوں کو ایک بار پھر منظم کیا اور دشمنو ں کی پوزیشنوں پر گولے برسانے کا حکم دیا۔دشمن کی نقل وحرکت کے مشاہدے کی خاطر انہیں بلندی پر آنا پڑا جس کے سبب وہ دشمن کی نظروں میں بھی آگئے تھے لہٰذا دشمن انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کرنے لگا۔ اپنی منتخب کردا پوزیشن سے انہوں نے اپنی کمپنی کی بہترین راہنمائی کی مگر دوسری جانب بھارتی توپوں کی گولہ باری کیساتھ ساتھ چھوٹے ہتھیاروں کی زد میں بھی آگئے۔ لہٰذا دشمن کی نقل حرکت کا مشاہد ہ کرتے ہوئے بھارتی توپ کا ایک گولہ ان کی چھاتی پر آکر لگا اور میجر عزیز بھٹی کو شہادت کے رتبہ پر فائز کرگیا۔اپنی پیشہ وارانہ تجربے اور بہترین تربیت سے لیس میجر عزیز بھٹی زمینی جنگ کے ہر شعبہ کی مکمل مہارت رکھتے تھے۔ لہٰذا انہوں نے اپنی کمپنی کی بہترین رہنمائی کی ان کی دلیری اور بہادری کے قصے ہماری آنے والے نسلوں کیلئے یقیناًمشعل راہ ہیں اور میجر عزیز بھٹی کی شخصیت بلاشبہ نوجوانوں کیلئے ایک بہترین مثال کی حیثیت رکھتی ہے۔ میجر عزیز بھٹی نے پاک آرمی کے برکی سیکٹر میں صرف 148جوانوں کی معیشت سے اپنے سے 6گناہ طاقتور ٹینکوں اور توپوں سمیت ہر ہتھیار سے پوری طرح لیس بھارتی بریگیڈئر کو جس نے ثابت قدمی سے نہ صرف روکے رکھا بلکہ انہیں بھاری نقصان بھی پہنچایا وہ ان کی نہ صر ف مہارت کا منہ بولتا ثبو ت ہے بلکہ دنیا بھر کی جنگی تاریخ میں دلیری کی وہ داستان ہے جسے سنہر حروف میں لکھا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ ان چھ دنوں کی لڑائی میں ان کی کمپنی کے صرف 11جوان شہید یا زخمی ہوئے جبکہ بھارتی دشمن کو اس سے کئی زیادہ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ایک میجر عزیز بھٹی شہید جب محاذ جنگ پر تھے ان کی یونیفارم مٹی دھول اور دشمن کی گولہ باری سے پیدا ہونے والے دھوئیں اور بارود کے سبب گندی ہوگئی تھی انہیں ایک اور آفیسر کی نئی یونیفارم پیش کی گئی تو پاکستانی قوم کے اس عظیم سپوت نے کہا کہ ’’فوجی صرف اپنی یونیفارم اور اپنے کفن میں ہی اچھا لگتا ہے ‘‘ ایک اور موقع پر جب وہ اپنی کمان پوسٹ سے دشمن کی نقل وحرکت کا جائز لے رہے تھے تو ایک بھارتی توپ کا گولہ ان کے قریب سے گزرتا ہوا قریبی شیشم کے درخت کی شاخوں میں سے ہوتا ہوا عقب میں رکھی اینٹوں پر جالگا۔دھمکا ہو ااور وہاں دھوئیں کا بادل چھا گیا اس خدشہ پر کہ کہیں میجر عزیز بھٹی کو کوئی نقصان نہ پہنچا ہو۔ان کے جوان کے طرف دوڑے تو انہیں صحیح وسالم پایا میجر عزیز بھٹی نے اپنے جوانوں کو حکم دیا ’’ اپنی پوزیشنوں پر واپس جاؤ اس گولے پر میرا نام نہیں لکھاتھا وہ گولہ جو مجھے نشانہ بنائے گا ابھی تیار نہیں ہوا۔
مگر وہ گولہ تیار ہو چکا تھا جو اس بہادر اور سچے سپاہی کو اس رتبے پر فائز کرنے والا تھا جس کی تمنا ء ہر مسلمان سپاہی کرتا ہے ابھی انہوں نے اپنے گلے لٹکی دوربین اٹھا کر آنکھوں سے لگائیں ہی تھی کہ بھارتی ٹینک کی توپ سے نکلا ایک گولہ ان کی چھاتی پرآلگا اور ان کا سینا چیرتاہوا نکل گیا میجر عزیز بھٹی منہ کے بل بی آر بی نہر کے کنارے گر پڑے حوالدار میجر فیض علی اور سپاہی خان ان کی جانب دوڑے مگراس وقت تک یہ سچا سپاہی پاکستانی قوم کا عظیم اور بہادر سپوت مادر وطن کا لعل جام شہادت نوش کرچکا تھا۔ دلیری اوربہادر کی مثال قائم کرنے اور سرزمین پاک کا میاب دفاع کرنے پر میجر عزیز بھٹی شہید کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’نشان حیدر ‘‘ سے نواز ا گیا۔ وہ تیسرے سپاہی تھے جنہیں یہ اعزاز ملا۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…