منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

فیس بک پہ پوسٹ کیا کی گناہ ہو گیا ۔۔۔ غداری کا مقدمہ درج

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر(این این آئی)بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں فیس بک پرآزادی کے حق میں پوسٹ جاری کرنے پر غدار ی کے مقدمے کے تحت گرفتار کئے گئے سوپور کے نوجوان کو مقامی عدالت میں پیش کیاگیا ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے سوپور کے رہائشی نوجوان توصیف احمد بٹ کو 5 اگست کو فیس بک پر آزادی کشمیر کے حق میں اور بھارت کے خلاف پوسٹ جاری کرنے پر گرفتار کر کے غداری کا مقدمہ درج کیاتھا ۔ توصیف کو گزشتہ روز مقامی عدالت میں پیش کیاگیا تاہم پولیس کی طرف سے چالان پیش نہ کرنے کی وجہ سے نوجوان کی ضمانت کی درخواست پر بحث نہیں ہو سکی ۔ توصیف کے وکیل راج کمار تیواری نے صحافیوں کو بتایا کہ انکے موکل کیخلا ف درگ تھانے میں رنبیر پینل کوڈ کی دفعہ 124Aکے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ ادھربھارتی ریاست ہریانہ کے شہر گڈ گاؤں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کے ایک گروپ نے ٹیلی فون پر سرینگر میں ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ بھارتی پولیس انہیں ہراساں کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیرمیں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف جاری رواں انتفادہ کے ردعمل میں انہیں ہراساں کیا جارہا ہے ۔ مانسر اسکندر پورہ کے ایک ہوسٹل رہائش پذیر کشمیری طلباء نے بتایا کہ وادی کشمیرمیں جاری انتفادہ کے رد عمل میں ایسا کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شام ہو تے ہی پولیس ہوسٹل میں ان کے کمروں میں داخل ہو کرتلاشی لینا شروع کر دیتی ہے اور انہیں جو بھی کشمیری طالبعلم ملتا ہے اسکی وہ پٹائی شروع کر دیتے ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائی گذشتہ دنوں سے جاری ہے اور ان کا سامان بھی باہر پھینک دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ شدید خوف زدہ ہیں اور خود کوانتہائی غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ انہیں پولیس کے علاوہ مقامی طلباء سے بھی خطرہ ہے اور انہیں مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں۔دریں اثناء بھارتی ریاست اتر کھنڈ کے شہر دہرادون میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری بدترین ظلم و تشدد پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے فوری طورپر موبائیل فون اور انٹرنیٹ پر عائد قدغن ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مقامی روزنامے گریٹر کشمیر کو موصول ہونیوالی ٹیلی فون کالز اور ای میلز کے ذریعے بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے کشمیر میں اپنے اہلخانہ کی سلامتی کے بارے میں شدید پریشانی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے انتظامیہ سے فوری طورپر موبائیل فون اور انٹرنیٹ پر عائد قدغن ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…