ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیس بک پہ پوسٹ کیا کی گناہ ہو گیا ۔۔۔ غداری کا مقدمہ درج

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر(این این آئی)بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں فیس بک پرآزادی کے حق میں پوسٹ جاری کرنے پر غدار ی کے مقدمے کے تحت گرفتار کئے گئے سوپور کے نوجوان کو مقامی عدالت میں پیش کیاگیا ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے سوپور کے رہائشی نوجوان توصیف احمد بٹ کو 5 اگست کو فیس بک پر آزادی کشمیر کے حق میں اور بھارت کے خلاف پوسٹ جاری کرنے پر گرفتار کر کے غداری کا مقدمہ درج کیاتھا ۔ توصیف کو گزشتہ روز مقامی عدالت میں پیش کیاگیا تاہم پولیس کی طرف سے چالان پیش نہ کرنے کی وجہ سے نوجوان کی ضمانت کی درخواست پر بحث نہیں ہو سکی ۔ توصیف کے وکیل راج کمار تیواری نے صحافیوں کو بتایا کہ انکے موکل کیخلا ف درگ تھانے میں رنبیر پینل کوڈ کی دفعہ 124Aکے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ ادھربھارتی ریاست ہریانہ کے شہر گڈ گاؤں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کے ایک گروپ نے ٹیلی فون پر سرینگر میں ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ بھارتی پولیس انہیں ہراساں کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیرمیں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف جاری رواں انتفادہ کے ردعمل میں انہیں ہراساں کیا جارہا ہے ۔ مانسر اسکندر پورہ کے ایک ہوسٹل رہائش پذیر کشمیری طلباء نے بتایا کہ وادی کشمیرمیں جاری انتفادہ کے رد عمل میں ایسا کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شام ہو تے ہی پولیس ہوسٹل میں ان کے کمروں میں داخل ہو کرتلاشی لینا شروع کر دیتی ہے اور انہیں جو بھی کشمیری طالبعلم ملتا ہے اسکی وہ پٹائی شروع کر دیتے ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائی گذشتہ دنوں سے جاری ہے اور ان کا سامان بھی باہر پھینک دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ شدید خوف زدہ ہیں اور خود کوانتہائی غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ انہیں پولیس کے علاوہ مقامی طلباء سے بھی خطرہ ہے اور انہیں مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں۔دریں اثناء بھارتی ریاست اتر کھنڈ کے شہر دہرادون میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری بدترین ظلم و تشدد پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے فوری طورپر موبائیل فون اور انٹرنیٹ پر عائد قدغن ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مقامی روزنامے گریٹر کشمیر کو موصول ہونیوالی ٹیلی فون کالز اور ای میلز کے ذریعے بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے کشمیر میں اپنے اہلخانہ کی سلامتی کے بارے میں شدید پریشانی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے انتظامیہ سے فوری طورپر موبائیل فون اور انٹرنیٹ پر عائد قدغن ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…