لاہور(این این آئی )پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو مشترکہ ٹی او آرز کے ساتھ آرڈیننس کے ذریعے کمیشن قائم کرنے اعلان کرنا چاہیے تھا،انکے رویے سے لگ رہا ہے وہ جواب نہیں دینا چاہتے، وزیر اعظم نے اپنی دولت کے جو نئے ذرائع بتائے اس سے پہلے ’’ تیل کے ان کنوؤں‘‘ کا علم شاید انہیں بھی نہیں تھا ورنہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے عرصہ میں ان میں سے کسی ایک کنوئیں کا ذکر ضرورانکی زبان پر آتا ۔جدہ اور دبئی کی کمائی کے یہ ذرائع قوم نے پہلی بار سنے، کمائی کے یہ ذرائع لندن کے طبی دورہ کا فیض ہیں۔انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کی مشاورتی کونسل کے اراکین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب پانامہ لیکس کا معاملہ اور بھی پیچیدہ ہو گیا ہے ۔یقین ہو گیا کہ لوٹ مار اور کرپشن کی یہ کہانی ضروراپنے انجام کو پہنچے گی ، حکمران جب بھی وضاحت کیلئے بولتے ہیں انکی زبا نیں نئے انکشافات کرتی ہیں ۔ابھی مزید جائیدادیں نکلیں گی اور تیل کے کنوئیں دریافت ہونگے ،وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بول کر 19 کروڑ عوام کااستحقاق مجروح کیا ،اب وزیر اعظم کے پاس اپنے عہدے سے چمٹے رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا،پارلیمانی کمیٹی نہیں جھوٹوں کے پول کھولنے کیلئے با اختیار خصوصی کمیشن ناگزیر ہو گیا ،وزیر اعظم جن جائیدادوں کی خریداری کا ذکر 2005میں کر رہے ہیں وہ 90کی دہائی میں خریدی گئیں جن کے حوالے موجود ہیں ۔ اپوزیشن کا کہنا درست ہے کہ سات سوالات کا جو جواب آیا انہوں نے مزید 70سوالات کو جنم دے دیا ،انہوں نے کہا کہ اگرپاکستان سے ایک پائی بھی باہر نہیں گئی تو انکا سمدھی اور وفاقی وزیر خزانہ کس کیلئے منی لانڈرنگ کرتا رہا؟ انہوں نے کہا کہ بہت جلد وزیر اعظم کے جھوٹوں کا پردہ تفصیل کے ساتھ بے نقاب کریں گے ۔