بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

اپوزیشن کے ساتھ کیا طے پایاتھا؟ اسحا ق ڈار تفصیلات سامنے لے آئے

datetime 16  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے واک آؤٹ سے مایوسی ہوئی ہے یہ طے ہوا تھا کہ اپوزیشن کو بھی وزیراعظم کے خطاب کے بعد بات کرنے کا وقت دیا جائیگا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن کے پاس کوئی بات کرنے کو نہیں تھی اس لئے وہ میں نہ مانوں کی رٹ لگاتے ہوئے ایوان سے چلے گئے ہیں۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ ہم ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بناتے ہیں 18 اپریل کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کی میٹنگ تھی جب یہ میٹنگ ختم ہو گئی اور اسمبلی کے عملے سمیت سب لوگ چلے گئے تو اپوزیشن نے کہا کہ ہمیں ریٹائرڈ جج نہیں چاہئے اس وقت وزیراعظم بھی لندن گئے ہوئے تھے بعد ازاں کمیٹی بنانے کی بات کی گئی وہ بھی مانی گئی پھر چیف جسٹس کو خط لکھنے اور حاضر سروس جج پر مشتمل کمیشن بنانے کی بات کی گئی جس پر وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ ہم چیف جسٹس کو خط لکھ دیتے ہیں اور 22 اپریل کو یہ خط لکھ دیا گیا ہم نے ٹی او آرز بھی ڈسکس کئے وزیراعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن کے اس واک آؤٹ کا کوئی جواز نہیں تھا اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم ایوان میں آئیں ، وزیراعظم ایوان میں آئے ہیں جو چاہئے تھا وہ دے دیا گیا ایک پارلیمانی کمیٹی بنا لے وزیراعظم نے پہلے کہہ دیا ہے پہلے کوئی چیز پوشیدہ نہیں تھی نہ اب ہے وزیراعظم کا پانامہ پیپرز میں نام نہیں کہ ان لوگوں کے اپنے نام ہیں جو شور مچا رہے ہیں انہوں نے سپیکر سے کہا کہ اجلاس کے بعد قائد حزب اختلاف اور دیگر پارلیمانی لیڈروں کو اپنے چیمبر میں بلا کر پارلیمانی کمیٹی کے حوالے سے بات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہمیں آگے لے کر چلنا ہے سب کا فرق ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں سب اپنے آپ کو کلیئر کریں گے کسی کو رعایت نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ پاکستان جب بھی ٹیک آف کرنے لگتا ہے اس بھنور میں پھنسا دیا جاتا ہے اور جتنی محنت کی ہوتی ہے سب ضائع ہو جاتی ہے ماضی میں ایک ٹرانزیکشن میں پاکستان کو 100 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا ہم نہیں چاہتے کہ ماضی کی باتیں ہوں ہر چھ ماہ بعد سیاستدانوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے ملکی کی معاشی ترقی ، ترقیاتی منصوبوں اور سیکیورٹی منصوبوں پر کوئی منفی رد عمل نہیں آنا چاہئے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…