ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

حالات خراب ،بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی،افتخارچوہدری کا انتباہ،نوازشریف سے بڑا مطالبہ کردیا

datetime 14  مئی‬‮  2016 |

لاہور ( این این آئی) پاکستان جسٹس ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدر و سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت نواز شریف کا نام نہیں ، وہ نہ بھی ہوں تو نظام چلتا رہے گا ،حکومت اقتدار کو طول دینے کیلئے معاملہ لٹکا رہی ہے،نواز شریف استعفیٰ دے کر کسی اور کو نامزد کر دیں ، مستعفی نہ ہوئے تو حالات مزید خراب اور بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی ، سب جماعتوں میں قبضہ مافیا ، ٹیکس چور اور کرپشن کرنے والے بیٹھے ہیں اس لئے کوئی بھی بے رحمانہ احتساب نہیں چاہتا ،چیف جسٹس آف پاکستان مصلحت سے کام نہیں لے رہے بلکہ انہوں نے تشریح مانگی ہے ، اگر چیف جسٹس ہوتا تو وقت کی مناسبت اور ملک و قوم کے مفاد میں بڑے سے بڑا فیصلہ کرنے سے بھی گریز نہ کرتا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہو ٹل میں پارٹی کے اجلاس کے بعد پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ حکومت کو آئین کے مطابق مدت اپنی پوری کرنی چاہیے اور جمہوری نظام چلنا چاہیے لیکن جمہوریت نواز شریف کا نام نہیں ۔ان کے جانے کے بعد بھی جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ، وہ چلے جائیں گے تو یہ نظا م ختم نہیں ہو جائے گا،کیونکہ اس ملک میں جمہوری نظام کے علاوہ او رکوئی شب خون مارنے کی جرات بھی نہیں کر سکتا، نو از شریف کوچاہیے کہ عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ پارٹی کسی کی جاگیر نہیں ہوتی اور نہ ہی کسی پارٹی میں جاگیر دارانہ نظام ہوناچاہیے ، نو از شریف اسمبلی میں جانے سے اس لیے ڈرتے ہیں کیونکہ ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں ،لیکن اِس وقت اسمبلی نہیں بلکہ سینٹ زیادہ مو زوں فورم ہے کیونکہ اسمبلی میں 70اجنبی لو گ بیٹھے ہیں جنہوں نے اپنے عہدوں سے استعفے دے رکھے ہیں ، اس لیے وزیر اعظم اسمبلی کی بجائے سینٹ میں جو اب دیں ، اپنے تمام کھاتے سینٹ میں لے جائیں اور او رپو را حساب کتا ب دیں کہ اتنا پیسہ کیسے بنایا اور باہر کیسے بھیجا ، اگر ان کا دامن صاف ہے تو اسمبلی میں جاکر لو گوں کاسامنا کرنے سے گھبراتے کیوں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بلٹ پرو ف گاڑی کے لئے کوئی کیس دائر نہیں کیا ۔ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔میں اپنے تمام عملے کو سہولیات اور مراعات اپنی جیب سے اداکر تا ہو ں ، گاڑی میرے عہدے کی وجہ سے نہیں بلکہ سکیورٹی وجوہات کی بنا ء پر میرے پا س ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر میں آج چیف جسٹس آف پاکستان ہوتا تو ملکی مفاد میں بڑے سے بڑا فیصلہ کرنے سے گریز نہ کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے معاملے کو طول دے رہی ہے ۔ ایک ملزم اپنے لیے 100فیصد انصاف پر مبنی ٹی اوآرز کیسے بنا سکتا ہے ، میں جتنی دیر بھی بطور چیف جسٹس اپنے عہدے پر رہا میں نے کبھی بھی مسلم لیگ (ن ) کے حق میں جانبدارانہ فیصلے نہیں دئیے بلکہ میں نے بہت سے فیصلے مسلم لیگ (ن )کے خلاف کیے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں بہت سے کمیشن بنے لیکن انکی تحقیقات کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا ۔ میں نے اپنے دور میں جو کمیشن بنائے انکی رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایات دیں اور انکے ذمہ داروں کے خلاف کیسز چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پا رٹی کے لوگ ہی پارٹی کیلئے چندہ جمع کر تے ہیں کیونکہ ہما ری پارٹی میں کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…