مظفرآباد(نیوزڈیسک)ڈنہ سہوتر میں لینڈ سلائیڈنگ مزید علاقوں تک پھیل گیا۔ 8ہزار سے زائد مکانات خطرے کی لپیٹ میں۔ متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور اشیاءخوردونوش کی شدید قلت ڈنہ لینڈ سلائیڈنگ متاثرین کے نام پر امدادی دوکانیں کھولی گئیں متاثرین نظر انداز نوسرباز متحرک۔ تفصیلات کے مطابق ڈنہ سہوتر لینڈ سلائیڈنگ جہاں 200سے زاید خاندان متاثر ہوئے وہاں کروڑوں روپے کی اراضی جن پر سالانہ لاکھوں روپے کے پھل دار فروٹ کی پیداوار ہوتی تھی تباہ ہوگئی۔ جبکہ حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے 6ہزار وفاقی حکومت کی جانب سے5لاکھ فی کس متاثرین کو چیک تقسیم ہوئے جن میں صرف 120خاندانوں میں تقسیم کیے گئے۔ 80خاندان نظرانداز ۔دیے جانے والی امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔دوسری جانب ڈنہ سہوتر میں آنے والی لینڈ سلائیڈنگ مزید علاقوں تک پھیل گئی جس میں 8ہزار خاندانوں کو خطرہ لاحق ہے جبکہ حکومت آزاد کشمیر کی بے بسی متاثرہ علاقوں سے منہ موڑ لیا۔ جبکہ متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے مختلف نوسرباز این جی اوز نے متاثرین کے نام پر اکھٹی کی جانے والے امداد کے لے مختلف شہروں میں اپنی اپنی دوکانیں کھول رکھی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی خاموشی اس طرف کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا جو سوالیہ نشان ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی فی خاندان 5 لاکھ روپے اونٹ کے منہ میںزیرہ کے برابر ہے متاثرین کا مطالبہ ہے کہ وہ متاثرین کو اراضی اور نقصانات کا برابر معاضہ دیں جبکہ بعض ایسے خاندان ہیں جن کو سینکڑوں اراضی اور لاکھوں روپے کے مکانات لینڈ سلائیڈنگ سے تباہ ہوئے ان کو سروے کے مطابق جو نقصانات ہوئے ہیں معاوضہ دیا جائے۔