لاہور (نیوزڈیسک) لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی مسلسل اشتعال انگیزیاں، سر کریک، سیاچن اور آبی تنازعات پاکستان کیخلاف بھارتی وزراء کے اشتعال انگیز بیانات، بنگلہ دیش میں مودی کی جانب سے پاکستان توڑنے کا فخریہ اعتراف جبکہ مسئلہ کشمیر، بلوچستان میں ’’را‘‘ کی مداخلت، مکتی باہنی کے بعد ایم کیو ایم کی مالی امداد اور عسکری تربیت کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف گہری سازشیں قرار دیتے ہوئے 72فیصد پاکستانیوں نے بھارت کو پاکستان کا ’’بدترین ریاستی دشمن‘‘ قرار دے دیا۔معاشی، سماجی،سیاسی، مذہبی ،سیاسی اورساؤتھ ایشن ریجن کے مسائل کے حوالے سے رپورٹس مرتب کرنے والی عالمی شہرت یافتہ تنظیم میڈیا ڈور نے اپنی سوشل سائیٹ پر سوال کیا کہ ’’خطے میں پاکستان کی داخلی و خارجی کی صورتحال میں سب سے زیادہ خطرہ کس ملک سے ہے‘‘ سوال میں انڈیا، افغانستان اور بنگلہ دیش کا نام لکھا گیا تھا تاہم سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے مختلف انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی وہ ناسور ہے جس کا کوئی علاج نہیں تاہم امن کی نئی راہیں تلاش کرنا ہونگی۔سروے میں18سال سے24سال کے یوتھ گروپ ،فیمیل گروپ جبکہ25سال سے40سال تک کے مرد و خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تاہم47سال سے بڑی عمر کے افراد نے پاک بھارت تعلقات کو’’باہمی تعاون‘‘ سے حل کرنے پر زور دیا، پاکستان کیخلاف دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کرنے ، پیشگی وارننگ کے بغیر سیلابی پانی پاکستان کی جانب چھوڑ جیسے الزامات کے بعد 55فیصد پاکستانیوں نے افغانستان اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں بھارت کو پاکستان کا ’’بدترین ریاستی دشمن‘‘ قرار دیا ہے۔