اسلام آباد (نیوزڈیسک) گوادر بندر گاہ آئندہ سال مکمل اور فعال ہوجائے گی،وفاقی وزیر دفاعی پیدوار رانا تنویر حسین نے کہاہے کہ پورا گاؤں بھی ختم جائے ہو جائے تو عمران خان کی باری نہیں آئیگی ٗ پی ٹی آئی چیئر مین وزیراعظم بننے کے خواب دیکھنے چھوڑ دیں ‘ موجودہ حکومت نے پانچ سالہ مدت میں عوامی فلاح کے منصوبے مکمل کر لئے تو پی ٹی آئی اور عمران خان 2018 میں بھی ناکامی سے دوچار کریں گے ‘گوادر بندر گاہ آئندہ سال مکمل اور فعال ہوجائے گی ٗوفاقی ‘صوبائی حکومتیں اور ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہونگے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کے بیٹوں اور وزیراعظم نے خود کو اور اپنے خاندان کو کسی بھی قسم کے احتساب کیلئے پیش کرنے کا اعلان کیا گیا تو اس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیراعظم پر الزامات لگانے والوں کے حوالے سے حقائق سامنے آئیں تو وہ چلانا شروع کر دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلیے بننے والا کمیشن بہت وسیع اختیارات کا حامل ہوگا ‘جو کسی بھی بین الاقوامی فرم کا خدمات بھی حاصل کرسکے گا ‘وفاقی ‘صوبائی حکومتیں اور ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہونگے ‘کمیشن کے ٹی او آرز اتنے وسیع ہیں کہ آج تک کسی اور کمیشن میں ایسا نہیں تھا ‘کمیشن اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹ پیش کریگا جسے حکومت منظر عام پر لائیگی ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف اپنی سیاسی دوکان چمکانے میں مصروف ہے ‘آج تک ان کا ٹھوس مطالبہ سامنے نہیں آیا ‘کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی ٹی وی سے سنا اور پھر اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے کام شروع کیا تو یہاں سے بھی راہ فرارتلاش کی جارہی ہے تاہم حکومت بھاگنے نہیں دے گی انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اور آمریت کے ادوار میں شریف فیملی کے کاروبار کو ہدف بنایا گیا ‘سابق صدر پرویز مشرف نے تو تمام حدیں توڑدیں ‘ پرویز مشر ف نے پاکستان میں شریف فیملی کو پابندسلاسل رکھنے کے بعد جلاوطن کر دیا تھا ‘شریف فیملی نے جدہ میں اپنا کاروبار شروع کیا اور بعد ازاں وزیر اعظم کے بیٹوں نے بیرون ممالک اپنے اپنے کاروبار شروع کر دیئے اور آج جس پانامہ لیکس کا چرچہ ہے اس میں وزیراعظم کا نام کہیں بھی نہیں ہے اس معاملے کو صرف سیاست چمکانے کے لیے ہوا دی جارہی ہے‘ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا اور اسکے لیے بہترین ٹرم آف ریفرنسز(ٹی او آر) بنائے گئے جن کا دائرہ کار وسیع ہے ، اور ان سے اپوزیشن کے تمام الزامات کی تحقیقات کرنے کی گنجائش موجود ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ عمران خان کے شیخ رشید احمد ‘زرداری ‘یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کے حوالے سے جو زبان استعمال کی اور جو سنگین الزامات لگائے آج وہ کرپشن ‘الزامات کہا ں چلے گئے ہیں ‘ عمران خان نے ہمیشہ کی طرف اس جگہ پر بھی یوٹرن لے لیا ہے ‘دراصل عمران خان کا کوئی نظریہ ہی نہیں ہے وہ صرف اور صرف شارٹ کارٹ کے ذریعے وزیراعظم بننا چاہتے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا پورا گاؤں بھی ختم ہوجائے پھر بھی عمران خان کی باری نہیں آنے والی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دراصل پریشان اس بات پر ہے کہ اگر موجودہ حکومت اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کر لیتی ہے تو ملک کے اندر دہشت گردی پر کافی حد تک قابو ‘توانائی بحران میں کمی ‘عوامی فلاح و بہبود کے میگا منصوبہ جات 2018کے الیکشن میں بھی عمران خان اور الزام تراشی کی سیاست کرنے والوں کے لیے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ آج پرویز مشرف کی جو جائیداد ہے وہ کیسے بنی ان کے والد بھی فارن آفس میں ایک چھوٹے سے ملازم تھے ‘پرویز مشرف پہلے تو بہادری کے نعرے لگاتے رہے تاہم جب دو کیسز کا سامنا کرنا پڑا تو پھر انھیں بیماری کی آڑ لے کر بیرون ملک جانا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات اور امن کیلئے کوششیں کیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ بلوچستان ‘کراچی اور ملک میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے ‘ہماری قانون نافذکرنے والے ادارے را کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور بھارت کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں بھی پاکستان اپنے اصولی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں بھی اثرورسوخ ہے ‘افغانستان کے صدر کا حالیہ بیان بھی اسی کا مظہر ہے ‘افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک سادہ ایم این اے ہیں لیکن اسمبلی میں اسطرح آتے ہیں جیسے رائل ہوتے ہیں ‘انکے والد ایک سرکاری محکے میں ایکسیئن اور ایس سی کے عہدے پر رہ کر اپنی ملازمت کے دوران میرے حلقہ فیروز والا میں بہت زیادہ جائیداد بے نام خریدی اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے نام کرائی ‘ایک چھوٹا سا ملازم کیسے اتنی جائیداد بنا سکتا ہے ۔