جمعرات‬‮ ، 24 جولائی‬‮ 2025 

سینیٹر سراج الحق نے دھرنا قائدین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کو خوش آئندقرار دیدیا

datetime 30  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے دھرنا قائدین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب حکومت کو طے شدہ معاہدہ کے مطابق دھرناکے قائدین کی شرائط کو پورا کرنا چاہئے ،حکومت کے بارے میں عوام کے اندر یہ تاثر پختہ ہوچکا ہے کہ حکمران عوام سے کئے گئے کسی وعدہ کو پورا کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ،حکمرانوں نے انتخابات میں 20کروڑ عوام سے کئے گئے وعدوں کو تین سال گزرنے کے بعد بھی پورا نہیں کیا،اسلامی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے اورحکمرانوںکو ملک میں سیکولر ازم اور لبرل ازم کی باتیں چھوڑ دی جائیں،295-C میں ترمیم نہ کرنے اورتوہین رسالت کے مرتکب کسی مجرم کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتنے کی حکومتی یقین دہانی خوش آئند ہے ۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ کی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کی سب کمیٹی کے ممبران سینیٹر ڈاکٹر خواجہ کریم اور سینیٹر محسن لغاری کے ہمراہ سمندری پانی سے متاثرہ علاقہ سجاول کا دورہ کیا ۔جہاں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ گزشتہ عرصہ میں سمندر علاقے کی 20لاکھ ایکٹر زمین کو نگل چکا ہے اور لاکھوں نفوس پر مشتمل ارد گرد کی آبادیوں کو شدید خطرے نے گھیر رکھاہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں کی آبادی کا روز گار کا بڑا ذریعہ مچھلی کا شکار ہے مگر سمندر کا پانی ملنے کی وجہ سے زیر زمین پانی بھی کڑوا اور کھارا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مچھیرے بے روز گار ہوچکے ہیں اور انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں ۔علاقے کے وفود سے گفتگو کرے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان باہمی ریلیشن شپ اور منصوبہ بندی نظر نہیں آتی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومت مل کر علاقے کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے قلیل المدت اور طویل المدت منصوبہ بندی کریں ۔ مچھیروں کواور متاثرین کو بچانے کیلئے حکومت نے آج تک کوئی لائحہ عمل دیا نہ متاثرین کا ڈیٹا جمع کرکے بے روز گار اور بے زمین ہونے والے متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی اقدامات کئے ۔انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ وہ علاقے کے اس مسئلہ کو سینیٹ میں اٹھائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام عرصہ سے اسٹیٹس کو کے غلام چلے آرہے ہیں ۔وڈیروں اور جاگیرداروں نے عوام کی زندگی کو اجیرن اور نسل در نسل غلامی پر مجبور کررکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین کسی کو یہ اجازت نہیں دیتا ہے کہ وہ عام آدمی کے حقوق غصب کرے اور لوگوں کی خوشیاں چھین کر انہیں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک عوام اس ظلم و جبر کے نظام کے خلاف نہیں اٹھیں گے ،ظالم جاگیردار اور وڈیرے ان پر مسلط رہیں گے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…