لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پا کستان کی شو گر انڈ سٹری بالخصوص رمضان شوگرمل میں کام کرنیوالی بھارتی کمپنی ”انجینئرنگ کنسلٹنسی ‘ ‘سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں جن میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی مختلف صنعتوں میں 4000سے زائد بھارتی باشندے کام کررہے ہیں اور سب سے پہلے پہلی بار تحریک انصاف کے رہنماءجہانگیر خان ترین نے 2013ءمیں اس بھارتی کنسلٹنسی کمپنی کو پاکستان میں متعارف کرایا اور ان کی انجینئرنگ صلاحیتوں سے ہی یونائیٹڈ شوگرمل اور گھوٹکی شوگرمل کےپلانٹ لگائے۔ 2014 میں آروائے کے نامی شوگرمل نے بھی اسی کمپنی کے تعاون سے ایک پلانٹ لگایا جبکہ رمضان شوگرملز نے 2015ءمیں چینی آلات اور اس کمپنی کی کنسلٹنسی سروسز کے ذریعے ایک پلانٹ لگایا۔
تفصیلات کے مطابق رمضان شوگر مل کے ترجمان سے رابطہ کیاگیاتو انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں کام شروع کرتے وقت دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی شہریوں کو ویزے جاری کیے اور متعلقہ ایجنسیوں سے سیکیورٹی کلیئرنس بھی کرائی ، اب تک ہونیوالی پیش رفت سے متعلق کنسلٹنٹس سمیت کسی نے بھی ہم یا ہماری کمپنی سے رابطہ نہیں کیا۔بتایاگیاہے کہ پاکستانی شہریوں کا کنسلٹنسی کیلئے بھارت جانا یا بھارتی شہریوں کا پاکستان آنامعمول کی بات ہے لیکن ایک مخصوص میڈیا چینل نے ان انجینئرز کو بھارتی ایجنٹ بنا کرپیش کیاہے۔کل ڈی جی آئی ایس پی آر کی پر یس کا نفر نس میں اُ ن سے اس متعلق سوا ل کیا گیا تو انہو ں کہا کہ کسی شو گر مل سے کسی بھارتی کو گر فتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی آئی ایس پی آر نے اس سے متعلق کو ئی ریلیز جا ری کی ہے۔