بدین (نیوزڈیسک) بدین کے حلقہ پی ایس 59کے دوبارہ انتخاب میں تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق ذوالفقار مرزا کے حمایت یافتہ ن لیگ کے امیدوار محمد اسماعیل راہو 35ہزار 882ووٹ لے کرکامیاب ہوگئے ہیں۔غیرحتمی نتائج غیر سرکاری نتائج کے مطابق بدین کے حلقہ پی ایس 59سے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے باغی رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حمایت یافتہ امیدوار محمد اسماعیل 35ہزار 882ووٹ لے کرکامیاب، جبکہ انکے مخالف پی پی امیدوار صرف 11ہزار ووٹ حاصل کرسکے۔ 37 پولنگ اسٹیشنز پر ضمنی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد نواز چانڈیو نے 13048 ووٹ حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر محمد اسماعیل راہو نے 8 ہزار 925 ووٹ حاصل کئے۔ واضح رہے کہ 120 پولنگ اسٹیشنز میں سے 83 پولنگ اسٹیشنز پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اسماعیل راہو کو 6133 ووٹوں کی برتری حاصل تھی۔ 37 پولنگ اسٹیشنز میں 8 ہزار 925 ووٹ حاصل کرکے اسماعیل راہو کامیاب ہوگئے ہیں۔ بدین کے حلقہ پی ایس 59پر ہونے والے دوبارہ انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بنا کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے پولیس کے ساتھ رینجرز کے جوانوں نے بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دیئے۔ پولنگ کے دوران سابق ایم پی اے پیپلزپارٹی کلثوم چانڈیو نے مخالف امیدوار کی جانب سے مبینہ دھاندلی کی ڈی آئی جی سے شکایت کی جس پر کلثوم چانڈیو اور ن لیگ کے امیدوار کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ادھرسابق وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی کھچی پیپلزپارٹی بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ ہمیشہ پولیس اور انتظامیہ کو استعمال کر کے انتخابات جیتنے والی جماعت کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ واضح رہے کہ حلقے سے 2013ءکے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار نواز چانڈیو کامیاب ہوئے تھے مگر مسلم لیگ ن کے امیدوار اسماعیل راہو نے الیکشن ٹربیونل میں انتخابات میں دھاندلی درخواست دی جس پر الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلینج کیا لیکن سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔