کراچی (نیوزڈیسک) پیر کو ایم کیو ایم کی ایک اور وکٹ اس وقت گرگئی جب ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کی بے نام پارٹی میں شامل ہونے کااعلان کیا۔ مقتدر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کمال کی بے نام پارٹی صرف ایم کیو ایم کی ہی وکٹیں نہیں گرائے گی بلکہ جلدہی پاکستان تحریک انصاف کی وکٹیں بھی گرنا شروع ہوں گی،پی ٹی آئی کے بعض رہنما خصوصا کراچی سے تعلق رکھنے والے عمران خان سے ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہےکہ آئندہ کی پریس کانفرنسوں میں لوگ مصطفیٰ کمال کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بھی نظر آئیں گے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مصطفیٰ کمال کی بے نام پارٹی نے ملک خاص کر کراچی کی سیاست میں ہلچل مچادی ہے تاہم یہ ہلچل اس وقت زیادہ شدید ہوجائے گی جب پی ٹی آئی کے رہنما مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کریں۔ جس طرح بہت سے لوگ اور سیاستدان ایم کیو ایم سے نالاں ہیں بالکل کچھ اسی طرح کی صورتحال پاکستان تحریک انصاف میں بھی پائی جاتی ہے۔ تحریک انصاف کے بعض رہنما خاص کر کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی اے رہنما عمران خان سے ناراض نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان میں بھی مستقل مزاجی کی کمی ہے۔ ان کی توجہ کراچی کی طرف کم ہے اورپارٹی میں ان لوگوں کا غلبہ ہے جن کا شمار امراء میں ہوتا ہے۔ یہ لوگ زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیںاور پارٹی کے دیگر رہنمائوںا ورکارکنوں کی بات سنی نہیںجاتی ہے جس کے باعث پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں نے مصطفیٰ کمال سے رابطے میں ہیں اور توقع ہے چند دنوں میں اس سلسلے میں نئے انکشافات ہوں گے۔ ادھر رضا ہارون کی جانب سے ایم کیو ایم کو خیرباد کہنے اور مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شامل ہونے کے بعد شہر کراچی میں یہ بحث زیر موضوع ہے کہ اگلا رہنما کون ہوگا جو ایم کیو ایم کو چھوڑ کر مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شامل ہوگا۔ اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے رہنما عادل صدیقی اور ارم فاروقی کا نام زیادہ گردش میں ہے۔سنیئر تجزیہ نگار سید منہاج الرب کے مطابق عادل صدیقی کا شمار ایم کیوایم کے قائدا لطاف حسین کے قابل اعتماد لوگوںمیں ہوتاہے تاہم وہ کچھ عرصے سے منظر سے غائب ہیں جبکہ ارم فاروقی نے کچھ عرصے قبل ناراض ہو کر سندھ اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دیا تھا۔