بدھ‬‮ ، 29 جنوری‬‮ 2025 

ذوالفقار مرزا کو کس نے بغاوت پر اکسا یا تھا؟ اہم راز سے پردہ اٹھ گیا

datetime 12  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک )نثار مورائی کی گرفتاری کوتجزیہ نگار عذیر بلوچ کی گرفتاری سے بھی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں اور کچھ شخصیات کیلئے اس گرفتاری کو عذیر بلوچ کی گرفتاری سے بھی زیادہ خطرناک قرار دے رہے ہیں، نثار مورائی کا نام عذیر بلوچ کی طرح زبان زدعام نہیں ہے لیکن نثار مورائی کا کام بہت آگے کا ہے، فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے سابق چیئرمین نثار مورائی کا سابق صدر آصف زرداری سے براہ راست تعلق رہا ہے اور وہ ان کے قریبی ساتھی مانے جاتے ہیں ۔نجی چینل کے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے میزبان شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ نثار مورائی نے زبان کھولی تو بہت سے اہم نام بے نقاب ہوسکتے ہیں، اس گرفتاری سے پیپلز پارٹی کی اہم سیاسی شخصیات میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ ذرائع کے مطابق نثار مورائی کی پہلے ذوالفقار مرزا سے دوستی ہوئی اور وہ سابق صوبائی وزیر کے قریبی دوستوں میں شمار ہونے لگے، سابق صوبائی وزیر کی وجہ سے ہی نثار مورائی کی سابق صدر آصف زرداری سے دوستی ہوگئی اور وہ ان کے بھی قریبی ساتھی سمجھے جانے لگے، نثار مورائی اور آصف علی زرداری کے تعلقات میں کشیدگی اس وقت آئی جب 2010ء میں ذوالفقار مرزا کی بغاوت کے بعد پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو یہ محسوس ہوا اور یہ الزام لگایا گیا کہ سابق وزیر داخلہ کو پارٹی سے بغاوت پر نثار مورائی نے بھی اکسایا ہے، مگر نثار مورائی نے جلد ہی سابق صدر آصف زرداری کو منالیا، اس کے بعد نثار مورائی کو نوازنے کیلئے فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کا چیئرمین لگادیا گیا، اس کے علاوہ بھی نثار مورائی کو بہت سے ٹھیکے دیئے گئے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ڈاکٹر نثار مورائی ، آصف زرداری کے ساتھ قتل کے ایک مقدمہ میں بھی شریک ملزم رہے ہیں، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سجاد حسین کے قتل کیس میں نثار مورائی سابق صدر کے ساتھ شریک ملزم تھے، 2010ء میں سابق صدر تو بری ہوگئے لیکن نثارمورائی کو عدالت نے مفرور قرار دیا، ذرائع کے مطابق زمینوں پر قبضے، لوٹ مار، غیرقانونی بھرتیوں، منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں سے رابطوں کے الزامات کے باوجود نثار مورائی قانون کی گرفت سے باہر رہے مگر اب نثار مورائی قانون نافذکرنے والے اداروں کی گرفت میں ہیں ، سیاسی حلقے نثار مورائی کی گرفتاری کو بہت ساری اہم سیاسی شخصیات کیلئے خطرناک قرار دیتے ہیں، ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ نثار مورائی نے زبان کھولی تو بہت سے اہم نام بے نقاب ہوسکتے ہیں۔



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…