لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور این اے122سے پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ایاز صادق یاد رکھیں کہ ساون کے اندھوں کی طرح دھاندلی کے ماہرین جھوٹوں کو ہر طرف جھوٹ ہی نظر آتا ہے11اکتوبر کے ضمنی الیکشن میں نواز لیگ نے جو کچھ کیا وہ ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے ایاز صادق کورٹ جانے کا شوق بھی پورا کر لیں این اے122کے عوام کو جھوٹا کہہ کر درحقیقت جعلی سپیکر اپنی رہی سہی ساکھ بھی کھو رہے ہیں اور وہ لوگوں کوپولیس کے ذریعے ڈرا دھمکا کر یہ بیان حلفی تبدیل کرنے کےلئے دباو ¿ ڈال رہے ہیں ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بیان حلفی اس حلقے کے ووٹرز نے جمع کروائے جن کا آڈیو وڈیو ریکارڈ بھی موجود ہے اگر کسی کو شک ہے تو اُس کی تسلی کرائی جا سکتی ہے ایاز صادق دھمکیاں دینے کی بجائے اصل حقائق کو تسلیم کریں اور عوام کے سامنے وہ گیڈر سنگھی لائیں جس کے باعث انہوں نے ہزاروں ووٹ ووٹروں کی مرضی کے بغیر ادھر اُدھر کر دیے اسی طرح ایاز صاد ق یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے اپنے کوآرڈینیٹر کو کونسی آشیر باد دے کر کیا ٹاسک سونپا تھا؟ ۔ انہوں نے کہا کہ بوگس کاغذات کی فراہمی نواز لیگ کا خاصہ ہے جس کے باعث باری باری ان کے اراکین اسمبلی ڈی سیٹ ہو رہے ہیں اور این اے101کے بعد اب این اے110میں بھی نواز لیگ کی وکٹ گرنے جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ سانچ کو آنچ نہیں کے مصداق ہمیں کوئی خطرہ نہیں جسے مسئلہ ہو وہ کوشش کر کے دیکھ لے درحقیقت ایاز صادق کو دوبارہ واپسی کا خطرہ کھائے جا رہا ہے اور انہیں بخوبی علم ہے کہ انہوں نے کون سے ہتھکنڈے استعمال کیے اسی طرح جعلی سپیکر کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے آج کے ریمارکس کا بھی علم ہونا چاہیے جو اُن پر دھاندلی ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن کو 24لاکھ روپے جرمانہ اداکرنے کے بارے میں ہیںاور آج تک ایاز صادق نے یہ رقم نہیں دی عبدالعلیم خان نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ ایاز صادق دوسروں پر الزام تراشی کی بجائے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں اور بے بنیاد الزامات کی بجائے اصل حقائق پر بات کریں جس کے باعث الیکشن کمیشن آج تک 26ہزار ووٹوں کے اندراج اور ساڑھے چار ہزار ووٹوں کے اخراج کا کوئی ثبوت نہیں دے سکا ۔