کر اچی ( نیوز ڈیسک )سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے الطاف حسین کے علاوہ ایم کیوایم کی متبادل قیادت سامنے لانے کی تیاری کی جارہی ہے، ایک ایسی نئی پارٹی کیلئے میدان ہموار کیا جارہا ہے جو مہاجروں کی نمائندگی کرے گی لیکن اس میں الطاف حسین اور ان کے وہ ساتھی نہیں ہوں گے جوا انہیں چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ مصطفی کمال کی پریس کانفرنس پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ مصطفی کمال نے ایم کیوا یم کے بارے میں کوئی نئی بات نہیں کی، مصطفی کمال جو باتیں کررہے ہیں کم و بیش وہی صولت مرزا بھی کرچکے ہیں، صولت مرزا کے ڈیتھ سیل سے بیان کے مقابلے میں اچھی شہرت رکھنے والے مصطفی کمال کے الطاف حسین پرا لزامات کی زیادہ ساکھ ہے ،جنرل پرویز مشرف نے بھی اپنی سیاسی ضرورت کی وجہ سے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے مقدمات ختم کر کے اس کے ساتھ طویل المدتی اتحاد بنایا۔نجم سیٹھی نے کہاکہ 1992ء میں بھی پہلے ایم کیو ایم کیخلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا اور بعد میں حقیقی سامنے لائی گئی، مصطفی کمال بھی ایم کیو ایم کیخلاف آپریشن کے دو سال بعد سامنے آئے ہیں، کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کی کمر توڑ دی گئی ہے اگر ایسا نہیں ہوتا تو مصطفی کمال واپس آکر کراچی میں بیٹھ نہیں سکتے تھے، اگر مہاجروں کو مطمئن نہیں کیا گیا تو وہ ہمیشہ الطاف حسین کے ساتھ چمٹے رہیں گے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ جو یہ سب کچھ کررہی ہے اسے احساس ہورہا ہے کہ الطاف حسین کے دن اب کم رہ گئے ہیں، الطاف حسین اپنی صحت یا اپنے اوپر کیسوں کی وجہ سے فارغ ہونے والے ہیں، اس لئے اب الطاف حسین کی موثر حیثیت کو ختم کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ نجم سیٹھی نے بتایا کہ ایم کیو ایم کا گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی چھٹی کروانے کا مطالبہ مسترد کردیا گیا ہے، گورنر سندھ فوج اور ن لیگ کے ساتھ سیٹ بیٹھے ہیں، جس دن ڈاکٹر عشرت العباد کہیں اور ا?کر بیٹھیں گے تو وہ کسی کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے بلکہ ان کے ساتھ ایم کیو ایم کے کئی لوگ بیٹھیں گے اور پھر ایک نئی جماعت بنے گی، جس دن الطاف حسین فارغ ہوجائیں گے اس دن گورنر سندھ عشرت العباد کھل کر باہر آئیں گے اور اسی مہاجر پارٹی کی نئی قیادت کے طور پر سامنے آئیں گے، پھر مہاجر قوم کو احساس ہوگا کہ الطاف حسین اور ان کے پرو انڈیا لوگ فارغ ہوگئے، یہ نئی مہاجر قیادت ہماری دیکھ بھال کرے گی اور ہم ان کے ساتھ جائیں گے