لاہور(نیوز ڈیسک) ہندو میرج ایکٹ 2015 کا اسلام کی روشنی میں جائزہ لینے کی ضرورت ہے،ہندومیرج ایکٹ2015 شق 12 کی ضمنی شق چار کے مطابق اگر کوئی شادی شدہ ہندو جوڑا اپنا مذہب تبدیل کرلیتاہے تواس جوڑے کی شادی منسوخ ہوجائیگی مذکورہ بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینٹ میں بھیج دیاگیا ہے جبکہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا کہنا ہے کہ ہم اس مسئلہ پربات چیت کرناچاہتے ہیں یعنی ہندومیرج ایکٹ 2015کی اس ضمنی شق نمبر(iv)کوختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف دینی سکالرز نے منعقدہ فورم میں کیا۔دینی سکالرزحافظ سلیم نعیمی، مولانااعجاز احمد اعجاز،شفیق جلالپوری، علامہ عنایت اللہ نے مزید کہا کہ اہل کتاب یعنی یہودو نصاریٰ کی عورتوں سے مشروط شادی کرنے کی اجازت دی ہے، باقی تمام مذاہب کی عورتوں سے ایک مسلمان کے لیے نکاح کرنا ہرصورت حرام ہے۔