لندن (نیوز ڈیسک) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے مصطفیٰ کمال کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ دبئی میں ہونے والے اس اجلاس میں موجود تھے جس میں محمد انور نے اجلاس کو ’’را‘‘ کے حوالے سے بریفنگ دی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو جو بیان دیا ہے اس میں ’’را‘‘ کیساتھ ایم کیو ایم کے تعلقات کی بات بھی تھی۔ لندن میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ مصطفیٰ کمال نے اس پر کوئی براہ راست الزام نہیں لگایا، تاہم یہ حقیقت ہے کہ شاید دبئی کے جس اجلاس کی بات وہ کررہے ہیں وہ ان کے دور حکومت میں کبھی ہواہی نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مصطفی کمال کو ’’را‘‘ نے ان کیخلاف ہلچل مچانے کیلئے بھیجا ہے، کیونکہ وہ بھارت اور ’’را‘‘ کے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے اپنے ایجنٹوں کو ان کے پیچھے لگا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ جب وہ بطور وزیر داخلہ90گئے تھے تو ان کا استقبال مصطفی کمال نے کیا تھا، اگر وہ مجھے اس وقت کان میں بتا دیتے کے الطاف حسین راکے ساتھ ہیں تو وہ اسی وقت وہاں سے چلے جاتے اور الطاف حسین سے کوئی رابطہ نہ رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران فاورق کے قتل کا واقعہ جب ہوا اور ایم کیو ایم پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگے تو اس وقت ان کی حکومت نہیں تھی، اگر ان کے دور میں منی لانڈرنگ کی کوئی بات ہوئی تو بھی برطانوی حکومت کی شکایت پر ہی وہ الطاف حسین کے خلاف کوئی بات کرسکتے تھے۔