اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سندھ پولیس میںہونے والی بے قاعدگیوں کے حوالے سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک ہی دن میں 40 کروڑ روپے کی رقم نکالی گئی جس میں سے 25 کروڑ روپے آئی جی سندھ پولیس کے گن مین اکبر کے ذاتی اکائونٹ میں منتقل کئے گئے جبکہ سکھر میں ایک فرضی اکائونٹ کھول کروہاں پر ایک پٹرول پمپ کو ادائیگی کے نام پر 7 کروڑ روپے ظاہر کئے گئے جبکہ پٹرول پمپ کے مالک نے اس اکائونٹ اور رقم سے لاتعلقی ظاہر کردی ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اس رپورٹ کے مطابق یہ رقم آئی جی سند ھ پولیس غلام حیدر جمالی ، ڈی ا?ئی جی فنانس فدا حسین اور مٹیاری ، کشمور ، مٹھی ، ضلع ویسٹ کراچی پر خرچ کی گئی۔ 8 صفحات پر مشتمل اس تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہیکہ یہ 40 کروڑ روپے کی رقم کسی کو بھی چیک کے ذریعے ادا نہیں کی گئی جبکہ ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی گئی ہے یہ رقم ایڈیشنل آئی جی یا ڈی آئی جی کو دینے کے بجائے مٹیاری ، کشمور، مٹھی اور ضلع ویسٹ کراچی کے ایس ایس پیز کو براہ راست دی گئی۔ واضح رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی سندھ کے تین اعلیٰ پولیس افسران اے ڈی خواجہ ، ثناء اللہ عباسی اور سلطان خواجہ پر مشتمل تھی اس رپورٹ پر سپریم کورٹ نے 9 مارچ کونیب کے چیئر مین اور ڈی جی کو عدالت نے طلب کیا ہے اسی دن چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری اور ا?ئی جی سندھ کو عدالت طلب کیا گیا ہے۔