اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلر سید نسیم شاہ کو پیرول پر رہا کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی دائر درخواست خارج کر دی ہے اور ملزم کو پیرول پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ۔ 711 قیدی تو پیرول پر رہا کر دیئے ہیں صرف ایک شخص کو رہا نہیں کیا جا رہا ۔ افغانستان پوری دنیا کی منشیات کا 76 سے 78 فیصد پیدا کر رہا ہے اور اس کے لئے کے پی کے گیٹ وے ہے بڑے بڑے منشیات سمگلروں کو نہیں پکڑا جاتا صرف ڈرائیورز اور کلینرز پکڑے جاتے ہیں مالدار قیدیوں کو نہ صرف گھر سے کھانا ملتا ہے بعض قیدی تو باقاعدہ گھر جا کر کھانا کھاتے ہیں ایک بااثر قیدی کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقل کیا گیا جہاں سے وہ ہسپتال منتقل ہوا بعدازاں فرار ہو گیا ۔اسلام آباد کی سپرمارکیٹ شیشہ پینے والی دکانوں سے بھری ہوئی ہیں شیشہ کلب بنے ہوئے ہیں اور نوجوان نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جبکہ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ منشیات فروشوں کے حوالے سے کوئی پالیسی موجود ہے تو دکھائی جائے ۔ جسٹس طارق پرویز نے کہا ہے کہ اچھے کردار کے حامل ملزم اور قیدی کو پیرول پر رہا کیا جا سکتا ہے پنجاب حکومت نے کئی خطرناک ملزمان تو پیرول پر رہا کر دیئے ہیں منشیات سمگلر قاتل سے بڑا مجرم نہیں ہوتا کہ آپ اسے پیرول پر رہا نہیں کر رہے ہیں ملزم نے فرقہ وارانہ نعرے لگاتے ہیں تو اس کی شہادت کہاں موجود ہے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا نے موقف اختیار کیا کہ ملزم نسیم شاہ پر 12کلوگرام چرس اور ایک کلو گرام افیون کا الزام ہے ۔ 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے دوران ملزم کو جیل میں دو مرتبہ فرقہ وارانہ فسادات ، امن تباہ کرنے ، نعرے بازی کرنے پر سزا مل چکی ہے ہائی کورٹ نے اس کا جائزہ نہیں لیا ۔ نئی پالیسی کے تحت قتل ، منشیات سمگلروں ، دہشت گردوں اور نیب کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو پیرول پر رہا نہیں کیا جا سکتا ۔1926 کے ایکٹ کی سیکشن 2 کے تحت صوبائی حکومت صرف اچھے کردار کے حامل 10 سال قید گزارنے والے قیدی کو ہی مخصوص ضمانت پر پیرول پر رہا کر سکتی ہے ۔ اس کا اچھا کردار نہیں رہا ہائی کورٹ نے جیل میں دوبار ملنے والی سزا کا جائزہ نہیں لیا ملزم کے وکیل اکرم گوندل نے عدالت کو بتایا کہ اس کے اچھے کردار کی وجہ سے اس کے موکل کو 9 سال 10 مہینے اور ایک دن کی رعایت بھی مل چکی ہے اور ملزم کو قید میں گزارے 11 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اس لئے ہائی کورٹ کا فیصلہ بالکل صحیح ہے اس پر عدالت نے حکومت پنجاب کی درخواست خارج کر دی ۔