تہران (نیوزڈیسک) ایران میں ارب پتی تاجر بابک زنجانی کو بدعنوانی کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔انھیں دسمبر 2013 میں ان کی کمپنیوں کے ذریعے تیل کی تجارت میں اربوں کی رقوم خردبرد کے الزامات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔عدالتی ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بابک زنجانی کو دھوکہ دہی اور معاشی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے ¾دو دیگر افراد کو بھی موت کی سزا سنائی گئی ہے اور تمام افراد کو خردبرد کی گئی رقوم واپس کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔بابک زنجانی کا شمار ایران کے امیر ترین شہریوں میں ہوتا ہے ¾وہ امریکہ اور یوپی یونین کی جانب سے اس وقت ایران پر تیل کی پابندیوں سے بچنے میں مدد کرنے پر بلیک لسٹ کر دئیے گئے تھے۔وہ متحدہ عرب امارات، ترکی اور ملائیشیا میں کمپنیوں کے جال کے ذریعے لاکھوں بیرل ایرانی تیل حکومت کی طرف سے فروخت تسلیم کرتے ہیں۔بابک زنجانی کو صدر حسن روحانی کے اس حکم کے ایک روز بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں انھوں نے حکومت کو معاشی بدعنوانی اور خاص طور پر ان مراعات یافتہ شخصیات کے خلاف لڑنے کا حکم دیا تھا جنھوں نے ’معاشی پابندیوں کا فائدہ اٹھایا تھا2013 میں بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں بابک زنجانی نے اپنی سیاسی روابط کو ظاہر نہیں کیا تھا، اور ان کا کہنا تھا کہ میں کچھ سیاسی نہیں کرتامیں صرف کاروبار کرتا ہوں۔ایک اندازے کے مطابق بابک زنجانی کے اثاثوں کی مالیت 13.5 ارب ڈالر ہے۔