لاہور(نیوز ڈیسک) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے جرم میں ممتازقادری کو پھانسی دیئے جانے کے بعد مذہبی و سیاسی جماعتیں سڑکوں پرہیں اور جمعہ کی نماز کے بعد ملک بھر میں ریلیاں نکالی گئیں ،پولیس نے پیشگی انتظامات کرتے ہوئے صحافیوں کواپنی مدد آپ کے تحت حفاظت کرنے کی ہدایت کردی جبکہ کئی مقامات پر میڈیا کی ٹیموں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیااور پریس کلبوں کاگھیراؤبھی کیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق ممتاز قادری کو پھانسی دیئے جانے کے خلاف پاکستان سنی تحریک کے زیراہتمام داتادربار سے اسمبلی ہال چوک تک ریلی نکالی گئی جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتی ہوئی اسمبلی ہال چوک میں پہنچ کر مقررین کے خطابات کے بعداختتام پذیر ہوگئی لیکن کچھ لوگوں نے انفرادی حیثیت میں پریس کلب جانے کا فیصلہ کیا اور رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے گھیراؤکااعلان کرتے ہوئے پریس کلب کی طرف بڑھنے لگے۔ پولیس نے پیشگی اقدامات کے تحت لاہور پریس کلب کے عہدیداروں اور ممبران کو ہدایت کی ہے کہ حفاظتی اقدامات کرلیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جاسکے کیونکہ ہجوم زیادہ ہے۔اطلاعات کے مطابق پریس کلب کے صدر نے دیگر عہدیداران کو بھی ہدایت کی ہے کہ کلب کے اردگردموجود گاڑیاں محفوظ مقام پر منتقل کرلیں جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی کیونکہ پریس کلب کے سامنے ہی امریکی قونصلیٹ بھی موجود ہے۔ پاکستان سنی تحریک کے منتظمین کاکہناتھاکہ ریلی مقررہ مقام پر ہی ختم کردی گئی ، کچھ لوگ انفرادی طورپر آگے بڑھے ہیں تو وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر بھی دھاوابولاگیا اور مشتعل مظاہرین دفتر کی عمارت پر چڑھ گئے جبکہ کراچی اور حیدرآباد پریس کلب کا بھی گھیراؤ کیاگیا۔