سجاول(نیوزڈیسک) دریائے سندھ کے سرے پر ڈیلٹائی ضلع سجاول میں امسال سیلاب کے قوی امکان کے پیش نظر ضلعی ہیڈکوارٹر شہرسجاول کے ڈوبنے کا خطرہ موجود ہے، ضلع سجاول میں دوہزار دس کے سیلاب کے دوران حساس قرار دئے گئے دریائی پشتوں میں سے کوٹ عالموں کے مقام پر شگاف پڑا تھا جس سے علاقے میں بڑی تباھی آئی اور لاکھوں انسانوں مویشیوں کو نقل مکانی کرنی پڑی، اس نقصان کی تلافی تاحال نہ ہوسکی ہے ، اور ھرسال دریائی پشتوں پر سیلابی کیفیت کے ایام میں پانی کے دباﺅ سے علاقے میں خوف کا عالم رہتاہے ، تاہم گذشتہ سال بھی دریاءمیں اضافی پانی کی وجہ سے سیلاب تو گذر گیاتاہم پانی اترتے وقت سجاول کے بلکل متصل منارکی کے حفاظتی پشتے میں شگاف پڑگیا، مذکورہ مقام پر دریاکا رخ سیدھاپشتے سے ٹکراکر گذرتاہے ، منارکی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے سیلاب میں حفاظتی انتظامات کئے گئے اور وزراءنے دورے کرکے اس کی مضبوطی کا یقین دلایا، آٹھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی کے دباﺅ میں بھی پشتہ تو سلامت رہالیکن پانی اترتے وقت کٹاﺅ سے سینکڑوں فٹ پشتہ جس میں بڑے پتھراور آہنی چادریں بھی ڈھے گئیں ،پانی کی سطح نیچے ہونے سے علاقے میں سیلاب تو نہ آیاتاہم کرپشن کی ایک اور داستان سامنے آگئی ، مذکورہ مقام پر محکمہ آبپاشی کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ دکھائے گئے تھے، تاہم اسٹیل کی چادروں کے بجائے زنگ خوردہ آہنی چادریں لگادی گئی تھیں، حکومت سندھ کی جانب سے پشتہ کے ٹوٹنے پر بڑی لے دے ہوئی اور فوری طور پر اس کی مرمت کا وعدہ کیاگیا، چھ ماہ گذرجانے کے باوجود مذکورہ منارکی بندکے تین سو فٹ سے زائدحصے کو پر نہیں کیاگیاہے ، سیلابی ایام میں دریاءکاپانی سطح زمین سے بھی دس فٹ تک اوپر ہوتاہے، اور دریائی بہاﺅ اس منارکی بند سے سیدھاٹکراکر رخ تبدیل کرتاہے ،جس سے اس مقام پر شدید دباﺅ رہتاہے ،اس صورتحال میں چھ ماہ تک بھی کام نہیں کرایاجاسکاہے اورآئندہ چند ماہ میں دریاءمیں پانی آنے کی صورت میں سیلاب کا شدید خطرہ محسوس کیاجارہاہے، اسی شگاف سے دریاءکا رخ تبدیل ہونے سے بلکل قریب ترین سجاول شہر کا وجود خطرے میں آسکتاہے، سیلاب کے خطرے کے پیش نظر علاقے میں خوف ہراس ہے ،لوگوں نے ابھی سے دیگر شہروں میں رشتہ داروں اور کرائے پر رہائش کے انتظامات شروع کردئے ہیں ، جبکہ پشتے کی مرمت کے لئے احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوگیاہے ، سجاول ضلع سے نیب زدہ صوبائی وزیر اور دریائی کچے کے زمیندار محمدعلی ملکانی کے علاوہ آبپاشی و خزانہ وزیرمرادعلی شاہ، سمیت دیگر وزراءاور حکومتی رہنما بھی اس پشتے کا جائزہ لینے کے باوجود تاحال خاموش ہیں اور حکومتی سطح پر کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جارہے ،تاہم محکمہ آبپاشی کے ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ حساس مقام کے ٹوٹے پشتے کی تعمیرکے لئے پروپوزل دیاگیاہے جبکہ پانی کا دباﺅ کم کرنے اور دریاءکا رخ اس مقام سے تبدیل کرنے کے لئے اسپربھی لگانے کا لکھاگیاہے ، تاہم ان پر ابھی تک عمل نہ ہوسکاہے ، ادھرمحکمہ آبپاشی میں کروڑوں روپے کے ٹھیکوں کے لئے کمیشن مافیاابھی سے سرگرم ہے، تاہم سابقہ کروڑوں روپے کے کاموں میں کئے گئے گھپلوں کی تحقیقات پر خاموشی اختیار کرلی گئی ہے ، مذکورہ حساس مقام پر کام شروع نہ ہونے سے علاقے میں شدید حراس پایاجاتاہے ،