اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پاکستان ائیرویزلمیٹڈ میں کنٹریکٹ ملازمین بھرتی کئے جائیں گے۔ نئی ائیر لائن کے لئے جہاز لیز پر لئے جائیں گے حکومت نے پی آئی اے کی بہتری کے لئے 16 ارب روپے دیئے تھے مگر اس سے حالات بہتر نہیں ہو سکے۔ جمعراتس کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے پاکستان ائیر لمیٹڈ کے نام سے نئی کمپنی بنانے کے حوالے سے اجاگر کئے گئے ایشو پر وزیر مملکت پارلیمانی امور نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے پی آئی اے کے 23 طیارے میں سے 14 رہ گئے ہیں ایک طیارے کے ساتھ 8 سو سے زائد ملازمین تھے 2013ء میں اتنا خسارہ بڑھ چکا تھا کہ حکومت اس میں کمی نہ لا سکی پی آئی اے میں نئے جہاز لانے کے لئے 16 ارب روپے دیئے گئے جہاز پیرا رولز کے مطابق خریدے گئے مگر پی آئی اے انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے اس کے حالات بہتر نہ ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کے 26 فیصد شیئر کی بات کی گئی اس کا منصوبہ تھا کہ اس کو بہتر کیا جا سکے لیکن یونین کی وجہ سے اس پر عملد رامد نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے متبادل کے طور پر پاکستان ائیر ویز بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس میں کنٹریکٹ ملازمین کام کریں گے ڈرائی لیز پر جہاز حاصل کریں گے۔ ایمریٹس نے دبئی ائیر وے و دیگر ممالک نے بھی کمپنیاں شروع کی اس ایئر ویز کے ذریعہ ایسی سہولت لا رہے ہیں جس سے لوگوں کو فائدہ ہو گا۔ پیپلزپارٹی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ حکومت سچ بتا دے تو شکوک و شبہات کم ہو جائیں گے کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ائیر کرافٹ اور روٹس اس ائیر ویز کو ملیں گے تو پھر پی آئی اے کے پاس کیا بچے گا۔ ایمریٹس اور قطر کے ٹکٹ بہت کم ہیں پی آئی اے کے جہاز نہیں ہوں گے تو ریونیو کہاں سے آئے گا اس سے صرف یہ شکوک و شبہات جنم لیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان ائیر لائن لمیٹڈ کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔ حکومت پی آئی اے کو ڈھانچہ میں تبدیل کر کے نجکاری کر دے گی۔ پاکستان ائیر لائن کا نیا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان ائیر لائن لمیٹڈ کے حوالے سے وزیر خزانہ کل بریفنگ دیں اس میں سیکرٹری خزانہ قار مسعود و دیگر کا کیا رول ہو گا شیخ آفتاب نے کہا کہ پی آئی اے کو ڈسٹرب نہیں کیا جا رہا اس ملک میں کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کر رہے ابھی تو صرف ڈھانچہ بنا ہے جہاز لیز پر لائیں گے اور ہر حوالے سے اپوزیشن کو آگاہ کیا جائے گا۔