موبائل فونز کی خریداری پر بائیومیٹرک تصدیق لازمی کردینے کی ممکنات پر غور کیا جارہا ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی

19  فروری‬‮  2016

کراچی(نیوز ڈیسک )ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کراچی پولیس مشتاق احمد مہر نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے لیکن اس حوالے سے حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے جس کے نتیجے میں آئنددو ماہ میں اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔محکمہ پولیس نے این جی اوز کے تعاون سے ایک تفصیلی تحقیق کی ہے جس کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اسٹریٹ کرائمز کے زیادہ تر واقعات مصروف اوقات میںشام 5 سے رات 10.30بجے تک ٹریفک جام کے دوران پیش آتے ہیں لہٰذا اسٹریٹ کرائمز کے واقعات کو کم سے کم کرنے کے لیے مصروف اوقات کار میں ٹریفک جام نہ ہونے اور ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے مو ¿ثر اقدامات کیے جارہے ہیں جس سے صورتحال پر قابو پانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاءاحمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، سابق صدر کے سی سی آئی افتخار احمد وہرہ اور منیجنگ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کراچی پولیس نے کہاکہ اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے اور کراچی کی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ذمہ داری محکمہ پولیس کی ہے اور اسٹریٹ کرائمز پر ہر صورت قابو پانے کے لیے نہ صرف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے بلکہ ضرورت پڑنے پر رینجرز اور این جی اوز سے بھی مدد طلب کی جائے گی۔انہوںنے سراج قاسم تیلی کی جانب سے کراچی آپریشن کی دو یا تین سال بعد تکمیل کے بعد جرائم کے دوبارہ رونما ہونے کے ممکنہ خدشات کے اظہار کے جواب میں کہاکہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے جرائم میںبھی نمایاں کمی واقع ہو ئی ہے اور امن وامان کا مستقل بنیادوں پر قیام یقینی بنانے کے لیے3 سے5سال کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے تاکہ بغیر کسی مدد کے پولیس شہر کی سیکیورٹی سنبھال سکے اورمستقل بنیادوں پرامن وامان یقینی بنایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ کراچی کی اہمیت اور ملکی معیشت کی ترقی میں اس شہر کے اہم کردار کا احساس کئی ریاستی ادراروں کو ہونے لگا ہے اور اس امر پر اتفاق رائے ہے کہ کراچی آپریشن کو بلا رکاوٹ جاری رہنا چاہیے جسے اگرکسی بھی وجہ سے روک دیاجاتا ہے تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سمز کی بائیومیٹرک تصدیق کے کامیاب تجربے کے بعد محکمہ پولیس موبائل فونز خریداری پر بائیومیٹرک تصدیق کو لازمی قرار دینے کی ممکنات پر غور کیا جارہا ہے۔ اگر نئے موبائل فونز کی خریداری کے وقت بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار دے دی جاتی ہے توچوری کے موبائل فونز کی خریدوفروخت کی روک تھام سمیت موبائل فونز چھیننے کی وارداتوں میںبھی نمایاں کمی یقینی بنائی جاسکے گی۔اس پر عمل درآمد کے لیے جلد ہی وزارت داخلہ اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) سے رابطے کئے جائیں گے۔انہوں نے سراج قاسم تیلی کی جانب سے محکمہ پولیس کے عوام سے نامناسب رویے پر تشویش کے اظہار کے جواب میں اس بات کا اعتراف کیاکہ پولیس کے نیچے سے اوپرتک کے افسران نظم وضبط اورتربیت کی کمی کے ساتھ ساتھ سز ا نہ ہونے کی وجہ سے وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران عوام کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتے ہیں۔انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ اس مسئلے سے بخوبی واقف ہیں اور اس ضمن میں افسران کی تربیت اور نظم وضبط کی پابندی کے لیے پلان زیرغور ہے تاکہ وہ مناسب رویے کے ساتھ عوام کی خدمت کرسکیں۔قبل ازیں چیئرمین بزنس مین گروپ اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے اپنے خطاب میں وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران پولیس افسران کے عوام کے ساتھ سخت اور بے رحمانہ رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوال کیا کہ پولیس افسران ایسا رویہ کیوں اختیار کرتے ہیں ان کے نامناسب رویے کو کراچی کی سڑکوں پر دیکھا جاسکتا ہے۔ وردی پہننے کے بعد ایسے افسران اپنے آپ کو کچھ زیادہ ہی طاقتور اور سب سے بالا تر سمجھتے ہیں اور ان کا رویہ عوام کی جانب انتھائی برا ہوتا ہے ۔انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے کہاکہ یا تو پولیس افسران کو سختی سے تنبیہ کی جائے یا پھر ایک ایس او پی متعارف کروایاجائے جس میںانہیں عوام کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنے کی ترغیب دی جائے۔انہوں نے کراچی میں امن وامان کی ابتر صورتحال کوبہتر بنانے کے حوالے سے پولیس اور رینجرز کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع توہوئی ہے تاہم محکمہ پولیس سے متعلق کئی مجرمانہ سرگرمیاں اب بھی جاری ہیں جن میں اسٹریٹ کرائمز سر فہرست ہیںجس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے محکمہ پولیس میں سیاسی بھرتیوں کی روک تھام میں ناکامی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اب جبکہ کراچی آپریشن اگلے دو یا تین سالوں پر اپنے اختتام کو پہنچے گا مگر ایسی صورتحال میں دوبارہ امن وامان کی صورتحال سیاسی بھرتیوں کے باعث متاثر ہوسکتی ہے۔انہوںنے پولیس افسران کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ان کے کردار کی تعمیر کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ وہ امن وامان کی صورتحال پر کراچی آپریشن مکمل ہونے کے بعد بھی مو ¿ثر طریقے سے قابوپا سکیں ورنہ دہشت گردی اورمجرمانہ سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوجائیں گی اور اس کے نتیجے میں شہر کا امن برباد ہو کر رہ جائے گا۔کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے معزز مہمان کا خیرمقدم کرتے 2013میں شروع کیے جانے والے کراچی آپریشن کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اس کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے خاص طور پر ٹارگٹ کلنگ، اغواءبرائے تاوان کے واقعات میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے لیکن اسٹریٹ کرائمز میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جس پر قابو پانے کے لیے محکمہ پولیس کو فوری اور مو ¿ثر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو ریلیف مل سکے۔انہوں نے محکمہ پولیس کو سیاست سے پاک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے کراچی آپریشن کی تکمیل پر صورتحال کو قابو میں رکھا جاسکے گا ورنہ سیاسی بنیادوں پر بھرتی کی وجہ سے محکمہ پولیس قیام امن کو برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہوگا۔انہوں نے کراچی آپریشن کی سست روی یا بند کرنے کی صورت میں واضح طور پر کہاکہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری یہ ہرگز برداشت نہیںکرے گی اور اگر ایسا ہوا تو ہر شہری سراپا احتجاج بن جائے گا۔انہوں نے پولیس افسران کو جدید آلات سے لیس کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کم از کم ہتھیار، آلات ، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر ضروری سازوسامان سے لیس کیا جائے تاکہ وہ شہر بھر میں طویل البنیاد پر امن وامان کے قیام کویقینی بناتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بخوبی نمٹ سکیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…