بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

عمران مغربی ایجنڈے کے تحت ہماری عزت اور کلچر چھیننا چاہتا ہے ، فضل الرحمان

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان مغربی ایجنڈے کے تحت ہماری تہذیب پر حملہ آور شخص ہے جو ہماری حیا ، عزت، کلچر اور شائستگی چھیننا چاہتا ہے ،اگر وہ معاملات ٹھیک کر لے تو اتحاد ہو سکتا ہے۔ ایم کیو ایم کو کسی کے ساتھ بھی اخلاقیات کے ساتھ ڈیل کا طریقہ نہیں آتا،انہوں نے مجھے ثالث بنایا مگر قدر نہیں کی ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا میڈیا ٹرائل درست نہیں۔اگر مغربی روٹ کے حوالے سے حکومت نے وعدے سے انحراف کیا تو سب سے پہلے احتجاج کرنے والوں میں شامل ہوں گے ۔سراج الحق ثالث نہیں تحریک انصاف کے باقاعدہ اتحادی اور فریق ہیں۔انتخابات میں حقیقی دھاندلی صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئی ہے ۔اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا مجھے ویزہ نہیں دے رہا، اسلامی دنیا نے امریکا کا کچھ نہیں بگاڑا مگر وہ پوری اسلامی دنیا پر آگ برسا رہا ہے ۔ امریکا مسلمانوں کا خون پی رہا ہے مگر اس کا غصہ ٹھنڈا ہو رہا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ میری امریکا جانے کی خواہش وہاں اقوم متحدہ کی موجودگی ہے، امریکا میں موجود اسلامی تنظیم کے کشمیر گروپ میں چیئرمین کشمیر کمیٹی کی مستقل نشست موجود ہے جس میں ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے نمائندگی نہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ میں دہلی متعدد بار گیا ہوں، سرینگر جانے کی خواہش ہے تاہم بھارت اِس کی اجازت نہیں دیتا۔ یوسف رضا گیلانی اور میاں نوازشریف نے بین الاقوامی فورمز پر کشمیر کا مسئلہ موثر انداز میں اٹھایاہے۔ کشمیر کمیٹی نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو موثر انداز میں اٹھائے۔کشمیر کمیٹی کا کام مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنا ہے جس میں ہم کامیاب ہوئے ہیں ۔اُن کا کہنا تھا کہ کشمیر کمیٹی پالیسی نہیں بناتی ، پالیسی دفتر خارجہ بناتی ہے ۔ کشمیر کمیٹی کے وفود پوری دنیا میں مسئلے کو اُجاگر کرنے جاتے ہیں ۔ ہم نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ کمیٹی کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی لائے مگر حکومت نے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی۔ کشمیر کے سیاسی اور جغرافیائی مستقبل کا فیصلہ خود کشمیریوں نے کرنا ہے ۔ الحاق پاکستان کی بات بھی کشمیری کر سکتے ہیں ، پاکستان کا موقف یہ ہے کہ کشمیر متنازع علاقہ ہے اور اس کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ آزاد کشمیر کو آزاد ریاست کا درجہ حاصل ہے جبکہ گلگت بلتستان کو صوبے کی حیثیت حاصل ہے۔ فاٹا کے حوالے سے ابھی تک کسی تجویز کے حامی نہیں ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوششیں کی ہیں ۔ ہم نے قبائلی جرگہ منعقد کیا اور اس جرگے نے قیام امن میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔ فاٹا کے عوام دربدر ہیں اُنہیں اپنا گھر چین اور سکون نصیب نہیں۔ جرگے نے فیصلہ کیا تھا کہ کوئی فیصلہ مسلط کرنے سے پہلے اُنہیں امن دیا جائے ۔ فاٹا میں حکومتی رٹ بحال ہو گئی مگر عوام ابھی تک واپس نہیں گئے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم ایف سی آر کے وکیل نہیں، پاک افغان سرحد کی حیثیت پاکستان اور افغانستان دونوں کی نظر میں مختلف ہے۔ افغانستان ڈیورنڈ لائن کو مستقل سرحد نہیں مانتا لہٰذا پاک افغان سرحدی معاملات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے ۔ قبائلی علاقوں کا اپنا ایک نظام ہے ان کی رائے کو اہمیت دی جائے ۔ ہمارا تشکیل کردہ جرگہ فاٹا کا نمائندہ جرگہ ہے ۔ فاٹا میں الگ الگ تجاویز سے مسائل پیدا ہوں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہدرای کے معاملے پرہم نے ایک محرک کے طور پر صوبہ خیبر پختونخوا کے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لیا، بلوچ قیادت نے بھی ہمارا ساتھ دیا، ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چین کی طرح پاکستان کے جنگ زدہ اور پسماندہ علاقوں کو ترجیح دی جائے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری سے مغربی روٹ اولین ہونا چاہئے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم نے مغربی روٹ کے ایک ایک شہر کا نام لے کر روٹ واضح کیا تھا جو ریکارڈ کا حصہ ہے ،مگر ابھی تک گرائونڈ پر کوئی کام نہ ہونے کی وجہ سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں ۔اس حوالے سے وزیر اعظم سے جلد ملاقات متوقع ہے ، مشاہد حسین سید کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی بھی اپنا کام کر رہی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر مغربی روٹ کے حوالے سے حکومت نے وعدے سے انحراف کیا تو ہم سب سے پہلے احتجاج کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔ حکومت سے اتحاد وسیع تناظر میں ہے مگر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ عمران خان کو پاک چین اقتصادی راہداری کا علم تک نہیں ۔فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میری عمران خان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے ، ہم نے کبھی گالی نہیں دی ہمیشہ حدود میں رہ کر ایشوز پر بات کی ہے ۔ میرا عمران سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں میری نظر میں عمران خان مغربی ایجنڈے کے تحت ہماری تہذیب پر حملہ آور شخص ہے جو ہماری حیا ، عزت کلچر اور شائستگی کو چھیننا چاہتا ہے۔ عمران خان نہ طالبان کا حامی ہے نہ امریکا اور ڈرون کا مخالف ہے۔ عمران خان کی لفاظی پر نہیں جانا چاہئے۔ میں اپنے نظریات پر سمجھوتا کرنے والا آدمی نہیں ہوں ۔عمران خان کے خلاف میرے اندر شدت ذاتی نہیں نظریاتی ہے ۔ اگر عمران خان اپنے معاملات ٹھیک کر لیں تو ان سے اتحاد ہو سکتا ہے۔ انتخابات میں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی مگر حقیقی دھاندلی صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئی۔ آج اگر صوبہ خیبر پختونخوا مشکلات میں ہے تو اس بات کا ان سے پوچھا جانا چاہئے جنہوں نے خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کے حوالے کیا۔ سراج الحق کی طرف سے عمران خان سے صلح کے لئے ثالث کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سراج الحق ثالث نہیں فریق ہیں وہ تحریک انصاف کے باقاعدہ اتحادی اور واضح فریق ہیں اور وہ پی ٹی آئی کی تمام تہذیب تمدن کے ہوتے ہوئے حکومت کے مزے لے رہے ہیں ۔جب ایم ایم اے کی حکومت تھی تو ان کے نوجوانوں نے سائن بورڈز پر حملے کرکے پوری دنیا میں ہمارا تماشا بنایا مگر اب انہیں تمام خرافات نظر نہیں آتی اور وہ پی ٹی آئی کے ساتھ پیار کے ساتھ موجود ہیں۔ سراج الحق سے ملاقات میں ایم ایم اے کی بحالی کی کسی تجویز پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ اُنہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا معاملہ پارلیمانی تھا اور اس میں رابطے کی ذمہ داری مجھے دی گئی میں اپنی ذمہ داری میں کامیاب بھی ہوا ۔ میں ایم کیو ایم سے ناراض ہوں ۔ انہوں نے مجھے خود ثالث بنایا اور مجھ سے علیحدگی میں ملاقات کا وقت طے کیا ۔ مجھے انتظار کرایا اور بھاگ گئے۔ زندگی میں پہلی بار ایم کیو ایم کے گھر گیا کیوں کہ انہوں نے خود مجھے ثالث بنایا تھا۔ مگر میری قدر نہیں کی۔ ایم کیو ایم کو ثالث کی حیثیت اور قدر معلوم نہیں شاید انہوں نے ساری زندگی ایسا رواج دیکھا ہی نہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی اسحاق ڈار سے ملاقاتیں ہوئی ہیں جس میں انہوں نے آمادگی ظاہر کی جس پر ہمیں خوشی ہے۔اگر یہ بحران ختم ہوتا ہے تو ہمیں خوشی ہو گی ملک کیلئے مشکلات نہیں ہونی چاہئیں۔ ایم کیو ایم کو کسی کے ساتھ اخلاقیات کے ساتھ ڈیل کا طریقہ نہیں آتا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اظہار رائے پر پابندی کو جمہوریت کے خلاف سمجھتا ہوں تاہم الطاف حسین نے بعض ایسی تقاریر کیں جس سے ملکی سلامتی کے ادارے حرکت میں آئے۔ ایسی پابندیاں اس وقت لگتی ہیں جب کوئی شخص حدود سے تجاوز کرتا ہے ۔ الطاف حسین نے کچھ تقاریر ایسی کیں جو کوئی اور سیاسی قائد نہیں کرسکتا ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے دی گئی حالیہ تجاویز سے متعلق ایک سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سامنے آنے والے تمام مسائل پر شرعی اصولوں کے مطابق رائے دے۔ تاہم اسلامی نظریاتی کونسل اپنی آراء ازخود میڈیا میں نشر نہ کرے۔ ایسی آرا ء جب نشر ہوتی ہیں تو عوامی ماحول میں زیر بحث آجاتی ہیں جس سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں ۔ان آراء کو پارلیمنٹ جانا چاہئے اور پارلیمنٹ ان آراء اور ماحول کا جائزہ لے کر قانون سازی کرے ۔اُنہوں نے بتایا کہ مخلوط تعلیم کے خاتمے کی جو سفارشات اسلامی نظریاتی کونسل نے دی ہیں جب پارلیمنٹ میں آئیں گی تو ان کا جائزہ لیا جائے گا۔ایسی سفارشات کا میڈیا ٹرائل نامناسب ہے۔ ان معاملات کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہیے۔کونسل کا اختیار ہے کہ وہ کن معاملات کو زیر بحث لاتی ہے۔میڈیا سے یہی گلہ ہے کہ ہزاروں لاکھوں علماء اور مکاتب فکر کی بجائے اگر چار لوگ اگر بندوق اٹھا کر اسلام کی جو تشریح کریں میڈیا ان کو زیر بحث لاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…