راولپنڈی (آن لائن) تھانہ صادق آباد کی حدود ڈھوک کشمیریاں میں فائرنگ سے امام بارگاہ قصر سجاد کے خطیب اپنے گارڈ سمیت شدید زخمی ہو گئے‘ مولانا نذیر حسین عمرانی اپنے گارڈ بلال کے ہمراہ جامع سکول جا رہے تھے۔ سکول میں داخل ہونے سے قبل ہی نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے نائن ایم ایم سے فائرنگ کر دی جس سے وہ زخمی ہو گئے۔ دونوں زخمیوں کو بے نظیر بھٹو ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ گزشتہ سال بھی اسی مقام کے قریب ان پر فائرنگ کی گئی تھی لیکن فوری طبی امداد سے بچا لیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز تقریباً آٹھ بجے امام بارہ قصر سجاد اقبال ٹاﺅن کے خطیب اور گورنمنٹ جامع ہائی اسکول فائر بوائز کے سینئر لیکچرار 54 سالہ نذیر حسین عمرانی اپنے گارڈ بلال کے ہمراہ تدریسی فرائض کی انجام دہی کے لئے سکول جا رہے تھے کہ اسکول میں داخل ہونے سے قبل ہی موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے نائن ایم ایم پسٹل سے ان پر فائرنگ کر دی جس سے نذیر حسین عمرانی کو گردن کندھے اور کوہنی پر تین گولیاں لگیں جبکہ ان کے گارڈ بلال کو سینے پر ایک گولی لگی۔ موٹر سائیکل سوار فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہو جانے میں کامیاب ہو گئے۔ فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا کیونکہ اس وقت سینکڑوں طلباءو طالبات اپنے سکولوں کو جا رہے تھے۔ متعدد سکولوں کو جانے کے بجائے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ دونوں زخمیوں کو سکول کے عملے نے فوری طور پر بے نظیر بھٹو ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے فوری آپریشن کر کے گولیاں نکال لیں اور اب دونوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ سی ٹی ڈی پولیس نے زخمیوں کے ابتدائی بیان ریکارد کرنے کے بعد مقدمہ درج اور تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ماہ جنوری میں نذیر حسین عمرانی پر اسی سکول کے نزدیک نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے نائن ایم ایم پسٹل سے ہی فائرنگ کی تھی لیکن ان کو فوری طبی امداد کے بعد بچا لیا گیا تھا۔ اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ پولیس صادق آباد میں درج کیا گیا تھا لیکن کسی بھی ملزم کو گرفتار نہ کیا جا سکا تھا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جوڑواں شہروں سے سینکڑوں افراد سمیت شیعہ علماءکونسل کے ضلعی صدر علامہ نصیر موسوی‘ ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سیکرٹری علامہ اکبر کاظمی‘ تحفظ اعزاداری کے سربراہ جاوید شاہ‘ جعفریہ یوتھ پاکستان کے ناظم اعلیٰ اظہار بخاری‘ سید زین شاہ بھی موقع پر پہنچ گئے اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے لبیک یا حسین کے نعرے لگاتے ہوئے کچھ دیر کے لئے مری روڈ بھی بلاک کی لیکن قائدین کے منع کرنے پر مری روڈ کھول دی گئی۔ ڈی ایس پی نیو ٹاﺅن محمد فیصل نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ لگتا ہے کیونکہ ان پر ایک دفعہ قبل بھی فائرنگ ہوئی تھی لیکن ملزمان گرفتار نہ ہو سکے تھے۔ اب کیس کو سی ٹی ڈی حکام دیکھ رہے ہیں اور وہی اس معاملے پر مزید تفتیش کرینگے۔