پشاور(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم صوبہ خیبر پختونخوا کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ اگر کالاباغ ڈیم ہوتااور 2010ءجیسا سیلاب آتا تو پشاور اور مردان کی پوری ویلی زیر آب آجاتی۔ وزیر اعظم کالاباغ ڈیم نہ بنانے کا واضح اعلان کریں اور اپنے وزراءکو بھی اس حوالے سے قابو میں رکھیں۔ میاں نواز شریف میڈیا کے سامنے ایک بات کرتے ہیں اور ان کے وزراءمختلف بات کرتے ہیں۔پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے مغربی روٹ کو پہلے تعمیر کیا جائے۔ اگروفاق نے منافقت پر مبنی پالیسیاں جاری رکھےں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے اور اگر اس کے باوجود بھی یہی صورتحال رہی تو پھر انتہائی اقدام پر بھی لوگ مجبور ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری وفاق پر آئے گی۔ وفاق کے اندر وفاقی اکائیوں کے حقوق کاتحفظ بے حد ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز المرکز الاسلامی میں کالاباغ ڈیم اور پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان، ترجمان جماعت اسلامی خیبر پختونخوا اسراراللہ خان ایڈووکیٹ اور سید جماعت علی شاہ بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے تفصیلی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ”اس وقت کالاباغ ڈیم اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری کی وجہ سے ہمارے صوبے کے اندر انتہائی تشویش پائی جاتی ہے۔ تشویش کا سبب اور اس کی بنیادی وجہ ہمارے وفاق کی پالیسیاں اور اس کے بیانات ہیں۔ دو وفاقی وزراءخواجہ آصف اور احسن اقبال کے بیانات کی وجہ سے انتہائی تشویش ہے۔ میاں نواز شریف کی بات ایسے انداز میں آتی ہے کہ یہ لفظ بہت بھاری ہے لیکن ان کا رویہ منافقانہ ہوتا ہے۔ ہمارے ممبران اور پریس کے سامنے ان کی ایک بات ہوتی ہے لیکن ان کے وزراءپھر دوسری بات کرتے ہیں اور اپنے وزراءکو وہ کنٹرول نہیں کرپاتے۔ میں جذبات سے بالاتر ہوکر ان کو بھی دعوت دوں گا اور میں پریس کے توسط سے قوم کے سامنے بھی یہ بات دلیل اور معقولیت کی بنیاد پر رکھنا چاہتا ہوں کہ کالاباغ ڈیم ہمارے صوبے کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ اس سے پہلے بھی جب یہ بات چلی تھی تو ہمارے صوبے کے ضلع نوشہرہ کے ایک صاحب شمس الملک جو واپڈا کے چیف اور نگران وزیر اعلیٰ بھی رہے ہیں کے بیانات چھپتے رہے ہیں کہ کالاباغ ڈیم سے صوبہ خیبر پختونخوا اور ضلع نوشہرہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ 2010ءکے سیلاب سے قبل میں نے خود ان سے یہ بات سنی تھی کہ اگر 1929ءکے سیلاب جیسا سیلاب بھی آگیا تب بھی کالاباغ ڈیم کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ لیکن 2010ءکے سیلاب میں جو کچھ ہم نے دیکھا کہ کالاباغ ڈیم کی عدم موجودگی میں چارسدہ نوشہرہ اور ضلع پشاور کا کچھ حصہ زیر آب آیا تھا ۔ مجھے یقین