اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

مشرف کے بعد فوج آج بھی ۔۔۔! خورشید قصوری کے مزید انکشافات

datetime 15  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ بھارت کے پاس مذاکرات کی میز پر آنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ورنہ اس کی دونوں ممالک کو کو قیمت ادا کرنا پڑے گی ،ہمارے دور میں پاک بھارت امن مذاکرات کا بہت فائدہ ہوا،مشرف کے بعد فوج آج بھی انہی شرائط پر عمل پیرا ہے کیونکہ فوج بطور ادارہ اتنی جلدی اپنی رائے نہیں بدلتا ،اپنی کتاب میں قیام امن کے حوالے سے پاک فوج کے کردار پر تفصیل سے لکھا ہے ،پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ بھارتیوں کے لئے بھی کتاب لکھی اور چھ ہفتے گزرنے کے باوجود پاکستان یا بھارت کسی جگہ سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا،کتاب میں مسئلہ کشمیر پر منصفانہ موقف پیش کرنے کی کوشش کی اورکشمیری رہنماﺅں کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی اختلاف رائے سامنے نہیں آیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بھارت میں اپنی کتاب کی رونمائی کے بعد وطن واپس پہنچنے پر اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیاں اتنی ماہر ہو گئی ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ ایک دوسرے کی خامیاں کیا ہیں اور ان سے کیسے فائدہ اٹھانا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے بھارت میں خطرناک حالات کا اندازہ تھا لیکن اس کے ساتھ مجھے یہ یقین بھی تھا کہ مجھے بطور سابق وزیر خارجہ سکیورٹی دی جائے گی اور ایسا ہی ہوا کہ مجھے وہاں تسلی بخش سکیورٹی دی گئی اور میں اس پر بھارتی حکام کا شکر گزار ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں عزت دار تعلقات کے بغیر امن نہیں ہو سکتا اور دونوں ممالک کی افواج بھی یہ جانتی ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ میں کسی کے کہنے پر بھارت نہیں کیا گیا بلکہ میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے لئے گیا تھا اور میں نے اپنی کتاب پہلے ہی بھارتی رہنماﺅں کو بھجوا دی تھی جو انہوںنے پڑھ رکھی تھی ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا میڈیا اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ اگر ٹاپ کے اینکرز اور ٹاپ کے ایڈیٹرز کو ایک میز پر بٹھا دیں تو مسئلہ کشمیر کے معاملے میں کافی حد تک بہتری آ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نریندری مودی خو دکو کامیاب وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ مذاکرات کی میز پر آ جائیں ورنہ تاریخ میں ان کا نام بھی نہیں رہے گا اور اس سے نہ بھارت ترقی کر سکے گا اور نہ دونوں ممالک میں امن قائم ہو سکے گا ۔ انہوںنے کہا کہ میںنے بھارت جا کر ہر فورم پر بھارت کی مشروط مذاکرات کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ یہ درست نہیں کہ صرف یہ بات کہی جائے کہ صرف دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کریں گے بلکہ کشمیر پر بات چیت ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل بھارتی تنظیموں کی اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس کے بعد بھارت وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان سے بات چیت کرنا بہت ضروری ہے اور یہ اس بات کاثبوت ہے کہ ان کے وزیر اعظم غلط سمت جارہے ہیں۔ اس کے بعد ہی اوفا میں نواز شریف سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند ہندوﺅں کی طرف سے واقعہ رونما کرنے کے بعد وہاں کے دانشور اور دیگر شخصیات اعزازات واپس کر رہی ہے اور اس میں بھارت میں شدید رد عمل آیا ہے ۔ گائے کے گوشت کے معاملے میں بھی انتہا کا رد عمل آرہا ہے ان واقعات سے مودی پر دباﺅ بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ کشمیر کے مسئلے پر بہت کام کیا اور بھارت کو بھی کوئی دوسرا خورشید قصوری مل ہی جائے گی ۔ بیک چینل رابطوں کا چند افراد کو ہی علم ہوتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کشمیری رہنماﺅں نے بھی میری کتاب کوکافی حد تک پسند کیا ہے او رمیر ی میر واعظ عمر فاروق سے بھی ٹیلیفون پر بات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں میری کتاب کی چار مقامات پر تقریب رونمائی ہوئی اور میں تمام بڑے رہنماﺅں کو یہ کتاب بھیجوا چکا تھا اور چھ ہفتے گزر گئے ہیں اس پر کوئی بڑا اعتراض سامنے نہیں آیا ۔ میں نے یہ کتاب پرویزمشرف ، اشفاق پرویز کیانی اور دیگر رہنماﺅں کو بھی بھجوائی ہے اور ان کی طرف سے بھی کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا یا میری کسی بات کو غلط قرار دیا گیا ہو۔ کسی نے ابھی تک یہ نہیں کہا کہ آپ نے مکمل طور پر غلط بیانی کی ہے ۔ میںنے اپنی کتاب میں حقائق بیان کئے ہیں جنہیں کوئی جھٹلا نہیں سکتا ۔ میںنے اپنی کتاب میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر بیان کیا ہے اور اپنی کتاب میں بھارت کے موقف کا بھی ذکر کیا ۔ اپنی کتاب میں منصفانہ موقف پیش کرنے کی کوشش کی ۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…