ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

مشرف کے بعد فوج آج بھی ۔۔۔! خورشید قصوری کے مزید انکشافات

datetime 15  اکتوبر‬‮  2015 |

لاہور(نیوزڈیسک) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ بھارت کے پاس مذاکرات کی میز پر آنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ورنہ اس کی دونوں ممالک کو کو قیمت ادا کرنا پڑے گی ،ہمارے دور میں پاک بھارت امن مذاکرات کا بہت فائدہ ہوا،مشرف کے بعد فوج آج بھی انہی شرائط پر عمل پیرا ہے کیونکہ فوج بطور ادارہ اتنی جلدی اپنی رائے نہیں بدلتا ،اپنی کتاب میں قیام امن کے حوالے سے پاک فوج کے کردار پر تفصیل سے لکھا ہے ،پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ بھارتیوں کے لئے بھی کتاب لکھی اور چھ ہفتے گزرنے کے باوجود پاکستان یا بھارت کسی جگہ سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا،کتاب میں مسئلہ کشمیر پر منصفانہ موقف پیش کرنے کی کوشش کی اورکشمیری رہنماﺅں کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی اختلاف رائے سامنے نہیں آیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بھارت میں اپنی کتاب کی رونمائی کے بعد وطن واپس پہنچنے پر اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیاں اتنی ماہر ہو گئی ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ ایک دوسرے کی خامیاں کیا ہیں اور ان سے کیسے فائدہ اٹھانا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے بھارت میں خطرناک حالات کا اندازہ تھا لیکن اس کے ساتھ مجھے یہ یقین بھی تھا کہ مجھے بطور سابق وزیر خارجہ سکیورٹی دی جائے گی اور ایسا ہی ہوا کہ مجھے وہاں تسلی بخش سکیورٹی دی گئی اور میں اس پر بھارتی حکام کا شکر گزار ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں عزت دار تعلقات کے بغیر امن نہیں ہو سکتا اور دونوں ممالک کی افواج بھی یہ جانتی ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ میں کسی کے کہنے پر بھارت نہیں کیا گیا بلکہ میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے لئے گیا تھا اور میں نے اپنی کتاب پہلے ہی بھارتی رہنماﺅں کو بھجوا دی تھی جو انہوںنے پڑھ رکھی تھی ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا میڈیا اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ اگر ٹاپ کے اینکرز اور ٹاپ کے ایڈیٹرز کو ایک میز پر بٹھا دیں تو مسئلہ کشمیر کے معاملے میں کافی حد تک بہتری آ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نریندری مودی خو دکو کامیاب وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ مذاکرات کی میز پر آ جائیں ورنہ تاریخ میں ان کا نام بھی نہیں رہے گا اور اس سے نہ بھارت ترقی کر سکے گا اور نہ دونوں ممالک میں امن قائم ہو سکے گا ۔ انہوںنے کہا کہ میںنے بھارت جا کر ہر فورم پر بھارت کی مشروط مذاکرات کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ یہ درست نہیں کہ صرف یہ بات کہی جائے کہ صرف دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کریں گے بلکہ کشمیر پر بات چیت ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل بھارتی تنظیموں کی اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس کے بعد بھارت وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان سے بات چیت کرنا بہت ضروری ہے اور یہ اس بات کاثبوت ہے کہ ان کے وزیر اعظم غلط سمت جارہے ہیں۔ اس کے بعد ہی اوفا میں نواز شریف سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند ہندوﺅں کی طرف سے واقعہ رونما کرنے کے بعد وہاں کے دانشور اور دیگر شخصیات اعزازات واپس کر رہی ہے اور اس میں بھارت میں شدید رد عمل آیا ہے ۔ گائے کے گوشت کے معاملے میں بھی انتہا کا رد عمل آرہا ہے ان واقعات سے مودی پر دباﺅ بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ کشمیر کے مسئلے پر بہت کام کیا اور بھارت کو بھی کوئی دوسرا خورشید قصوری مل ہی جائے گی ۔ بیک چینل رابطوں کا چند افراد کو ہی علم ہوتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کشمیری رہنماﺅں نے بھی میری کتاب کوکافی حد تک پسند کیا ہے او رمیر ی میر واعظ عمر فاروق سے بھی ٹیلیفون پر بات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں میری کتاب کی چار مقامات پر تقریب رونمائی ہوئی اور میں تمام بڑے رہنماﺅں کو یہ کتاب بھیجوا چکا تھا اور چھ ہفتے گزر گئے ہیں اس پر کوئی بڑا اعتراض سامنے نہیں آیا ۔ میں نے یہ کتاب پرویزمشرف ، اشفاق پرویز کیانی اور دیگر رہنماﺅں کو بھی بھجوائی ہے اور ان کی طرف سے بھی کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا یا میری کسی بات کو غلط قرار دیا گیا ہو۔ کسی نے ابھی تک یہ نہیں کہا کہ آپ نے مکمل طور پر غلط بیانی کی ہے ۔ میںنے اپنی کتاب میں حقائق بیان کئے ہیں جنہیں کوئی جھٹلا نہیں سکتا ۔ میںنے اپنی کتاب میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر بیان کیا ہے اور اپنی کتاب میں بھارت کے موقف کا بھی ذکر کیا ۔ اپنی کتاب میں منصفانہ موقف پیش کرنے کی کوشش کی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…