اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ محمدآصف کی وزارت میں کروڑوں کے گھپلے سامنے آگئے جس پرپبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے ان گھپلوں کی تحقیقات کے لئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خا ن کوخط لکھنے کی ہدایت کردی ہے ۔واضح رہے کہ ایف آئی اے وفاقی وزارت داخلہ کے ماتحت ادارہ ہے ۔روزنامہ جنگ کے مطابقایف آئی آے حکام کی نامناسب کارکردگی، بغیر تیاری اور بغیر ریکارڈکے آنےپر پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو چٹھی لکھنے کی ہدایت کردی،وزارت پانی وبجلی اور خزانہ میں کروڑوں روپے کی بدعنوانیوں کا انکشاف کیا گیا ہے اجلاس میں بتایا گیا تجارتی بینکوں کے ذمہ مرکزی بینک کے15 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں اور حیدرآباد و سکھر میں مجموعی طور پر لائن لاسز 60 ارب روپے کےہیں اور واپڈ اہلکار میٹروں کی سیلیں گھروں میں جاکر تورٹے ہیں ٹمپرڈ میٹروں کے معاملات ایک ماہ میں نمٹانے کی تجاویز چیئرمین نیپرا کو دینے کی سفارش کی گئی،پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کنونیئر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت پانی وبجلی، فنانس ڈویژن کے مالی سال 08-2007کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا جبکہ وزارت دفاعی پیداوار کے آڈٹ اعتراضات متعلقہ سیکرٹری کے نہ ہونے کے باعث موخر کردیئے گئے ، اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 08-2007میں وزارت پانی وبجلی نے پی سی ون منظور کیےبغیر اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہائی مہنگے داموںاور مارکیٹ ریٹ سے زائد پر گاڑیاں خریدلیں جس سے قومی خزانے کو 11 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو ا،کمیٹی نے چیئرمین واپڈا کو ہدایت کی کہ معاملہ کی انکوائری کرکے رپورٹ ایک ماہ میں کمیٹی کو ارسال کریں جس میں ذمہ داروں کا تعین کرکے قانون کےمطابق کارروائی کی جائے۔اجلاس میں آڈٹ حکام نےبتایاکہ چشمہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے 3ٹھیکیداروں کوخلاف قواعد ادائیگیاں کرنے کی مد میں قومی خزانے کو5 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو ااب یہ معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے جس پر کنونیئر کمیٹی نے ایف آئی اے کے حکام سے تفصیلات طلب کر لیں مگر ایف آئی اے کے حکام کوئی بھی تفصیلات پیش کرنےسےقاصر رہے اور حکام نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ ریکارڈ نہیںلائے ہیں جس پر ممبر کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ وہ اپنا کیس دیں تو اگلے روز ہی اندر ہونگے یہ سنجیدہ مسئلہ ہے۔