کراچی (آن لائن)ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے کراچی کو دنیا کے غلیظ شہروں میںٹاپ پانچ میں شامل کیا گیا ہے ، صفائی ستھرائی کی بدترین حکمت عملی سے لیکر کچرا جلانے کے بدترین طرز عمل کو اس مسلم شہر کی تباہی قرار دیا گیا ہے جبکہ دنیا کا واحدشہرہے جہاںبرساتی نالوں کو کچرا پھینکنے اور جلانے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے، مسلسل اس سلسلے کے جاری رہنے سے نا صرف موسمی برے اثرات بلکہ مختلف نوعیت کے کینسرز اور ہر تیسرے فرد کوہیپاٹائٹس کاشکارہونے سے محفوظ کرنا مشکل ہو جائے گا ، آئندہ دو تین سے سالوں میں صفائی ستھرائی سمیت صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے حکومتی و بلدیاتی سطح پر سخت ایکشن لینا نا گزیر ہو گیا ہے افسوسناک امر یہ ہے کہ میونسپل قوانین موجود ہیں جس کے ذریعے صفائی ستھرائی کے حوالے سے سخت ایکشن لیکر عوام کو غلط طرز عمل سے روکا جاسکتاہے میونسپل قونین اس قدر سخت ہیں کہ گھر کے باہر پانی بہانے پر بھی جرمانے و سزا دی جاسکتی ہےں مگر کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے ایڈمنسٹریٹرز، میونسپل کمشنر ز،سنگین نوعیت کی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں دوسری طرف علاقائی اسسٹنٹ کمشنرزمیونسپل مجسٹریٹ کے اختیارات کو استعمال کرنے میں غافل نظر آتے ہیں ان کی جانب سے ڈی ایم سیز انتظامیہ کو پابند نہیں کیا گیا ہے کہ وہ شہر کی صفائی ستھرائی سمیت دیگر میونسپل جرائم کے حوالے سے چالا ن جاری کرکے میونسپل قوانین پر عمل درآمد یقینی بنائیں ، ڈی ایم سی ایسٹ کے ذرائع کے مطابق میونسپل قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے خدمات کا متواتر اور درست سمت میں فراہم کرنا ضروری ہے ، صفائی ستھرائی پر معمور افسران اوپر سے نیچے تک کرپشن میں ملوث ہیں اور یہ سلسلہ حکام بالا کی آشیر باد سے جاری ہے تو کس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ شہرسے کچرا ختم یا جلانے کا امر رک جائے گا سب سے پہلے تو میونسپل قوانین کی خلاف ورزی میں یہ ہی لوگ ملوث ہیں جب ان کو سزا ملے گی تو پھر دوسروں کا نمبر آئے گا۔