اسلام آباد(نیوزڈیسک)پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے سپرماڈل ایان علی سے پکڑی گئی کرنسی اسٹیٹ بینک میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے شفاف انداز میں کیس کی پیروی کی ہدایت کی ہے اور1998ءسے 2005ءتک پکڑی گئی 205 گاڑیوں کی نیلامی اور ان پر مقدمات کی تفصیلات طلب کر لی ہیںجبکہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹمپرڈ گاڑیوں کی عام نیلامی نہیں کی جاتی بلکہ سرکاری محکموں کو نیلامی کے خطوط ارسال کئے جاتے ہیں، اگر کوئی سرکاری محکمہ یہ گاڑیاں نہ خریدے تو انہیں کاٹ کر اسکریپ میں فروخت کیا جاتا ہے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کویہاں پارلیمنٹ ہاو ¿س میں چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر کے 2010ءاور 2011ءکے مختلف آڈٹ پیراز کو نمٹایا گیا۔ چیئرمین نے نظامت اعلیٰ آڈٹ کسٹم و پٹرولیم لاہور کی جانب سے نیلام کی گئی گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی نے ایک ارب 39 کروڑ 86 لاکھ روپے کی بینک گارنٹی کی نان انکیشمنٹ کے معاملہ پر محکمانہ آڈٹ کمیٹی (ڈی اے سی) کے دوبارہ انعقاد کا حکم دیا۔ ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل کے اعداد و شمار میں واضح فرق پایا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے آڈیٹر جنرل سے کہا کہ وہ اس کی تحقیقات کرائیں۔ اگر آڈٹ یا ایف بی آر کی غلطی ہے تو پارلیمنٹ کو سخت کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔ ڈاکٹر عارف علوی کے سوال پر ایف بی آر کے محکمہ کسٹم کے حکام نے بتایا کہ محکمہ ایان علی کے کیس میں اپنا موقف تب پیش کرے گا جب عدالت طلب کرے گی۔ ابھی تک ان کا چالان بھی پیش نہیں کیا گیا، ان سے بازیاب ہونے والی رقم جمع ہے۔ کمیٹی نے پکڑی گئی فارن کرنسی اسٹیٹ بینک میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایان علی کے کیس کی پیروی شفاف انداز میں کی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پکڑی گئی ٹمپرڈ گاڑیوں کے حوالے سے یہ پالیسی ہے کہ ان کو توڑ پھوڑ کر
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں