منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کیا آپ پسینے اور بالوں سے بھری چیزیں کھائیں گے؟

datetime 11  ستمبر‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) انتظامیہ کل بالاآخر حرکت میں آئی۔ ایک منصوبہ بنایا گیا، افسران جمع ہوئے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ساجد چوہان اور مشہورِ زمانہ عائشہ ممتاز کو بریفنگ دی گئی۔ اور پھر کچھ ہی دیر میں وفاقی دارالحکومت میں کھانے پینے کے تمام آو¿ٹ لیٹس کے خلاف ایک منظم کارروائی شروع ہوگئی۔دارالحکومت کے کئی نامور ریسٹورنٹ بدنام ہوگئے، بدنام بیکریاں رسوا ہوگئیں، اور وہ فیکٹریاں جہاں پر بچوں کو مزدور بھرتی کیا گیا تھا، انہیں سیل کر دیا گیا: بچوں سے مشقت کروانے کے لیے نہیں، بلکہ ان کے پیروں سے آٹا گندھوانے کے لیے۔ جی ہاں، ہم واقعتاً یہی چیزیں روز کھاتے ہیں جن میں آنسو، بال، اور پسینہ ملا ہوا ہوتا ہے۔گندگی اور پسینے کی یہ کہانی صرف اسلام آباد کے مشہور ریستورانوں کی نہیں جہاں پر ہم دعوتیں اڑاتے ہیں۔ اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں بھی یہی سب کچھ ہو رہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار نشا ءاشتیاق بھی اپنے علاقے میں میڈیکل اور سینیٹری انسپکٹر کے ساتھ مہم پر نکلیں۔انہوں نے چار فیکٹریاں اور سڑک کنارے قائم چار ہوٹل سیل کیے، جبکہ ایک پیزا ریسٹورنٹ پر انتہائی گندگی کی وجہ سے جرمانہ عائد کردیا۔ غلیظ حالات میں کھانے کی اشیائ تیار کرنے پر مالکان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئیں۔نشاءاشتیاق نے بتایا کہ “بیکری مصنوعات فرش پر جانوروں کے قریب پڑی ہوئی تھیں۔ چرچل نے کہا تھا کہ اپنا خون، پسینہ، اور آنسو دو، یہ فیکٹریاں اس مقولے پر حقیقت میں عمل کر رہی ہیں۔”ہم میں سے کوئی بھی کھانے کی تیاری میں صفائی اور صحت کے بارے میں فکرمند نہیں ہوتا تھا اور اب بھی نہیں سوچتا۔ ہمارے پاس اب بھی ایسا نظام نہیں ہے جس میں کھانے پینے کی جگہوں پر باقاعدگی سے نظر رکھی جائے اور انہیں ان کے معیار کے مطابق گریڈ دیا جائے۔ لیکن اب محسوس ہو رہا ہے کہ ایسا سسٹم تیاری کے مراحل میں ہے۔چائے خانہ اور سیور فوڈز جیسے مشہور نام سیل کر دیے گئے، جبکہ عام طور پر لوگ ان میں سے کچھ جگہوں کے صاف ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ جو بھی ہو، اسلام آباد کی ان مشہور جگہوں میں اچانک ایک منظم کارروائی نے ہوٹل مالکان میں کھلبلی مچا دی، جن میں سے کئی چھاپے سے بچنے کے لیے فوراً ہوٹل بند کر کے فرار ہوگئے۔اسلام آباد انتظامیہ عام طور اپنی کاہلی اور اقربائ پروری کے لیے جانی جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام کو ان سے کوئی خاص امید نہیں۔فرش سے چھت تک کرپشن سے بھرے ہوئے سرکاری اداروں کی طرح اسلام آباد انتظامیہ کو بھی اس کے اپنے لوگوں کے علاوہ کوئی اچھا نہیں سمجھتا۔ توانائی سے بھرپور نوجوان افسران یہاں آتے ہیں اور “افسر شاہی” کے دہائیوں پرانے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں۔ جلد ہی گردن میں مشہورِ زمانہ سریا آجاتا ہے۔یوں تو ان کارروائیوں نے لوگوں میں جوش بھرتے ہوئے مالکان میں کھلبلی مچا دی ہے، لیکن طویل مدت میں اس کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے یا نہیں، یہ دیکھنا باقی ہے۔وفاقی دار الحکومت میں ماضی قریب میں انتہائی عجیب پالیسیاں ترتیب دی گئیں جیسے کہ دکانوں کو 8 بجے بند کرنا، پھر 9 بجے بند کرنا، مگر نہ ہی انہیں نافذ کیا گیا اور نہ ہی کسی نے اس پر کان دھرے۔ہمیں مسائل پر ہنگامی اقدامات کے بجائے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے ورنہ ان اقدامات کو بھلا دیا جائے گا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ کھانے پینے کی جگہوں کے لیے گریڈنگ سسٹم تیار کرنے، اور انہیں اسے اپنے دروازے پر لٹکانے کے لیے مجبور کرنا کوئی انتہائی مشکل کام نہیں، صرف وسائل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔ آخر کار کسی نے ہمارے بچوں کی اور ہماری صحت کے ساتھ کھیلنے کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔ امید ہے کہ یہ آخری قدم نہیں ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…